بیجنگ (شِنہوا) ایک چینی گروپ نے چین کے چانگ ای۔ 5 مشن کے ذریعےلائے گئے چاند کے نمونوں کا تجزیہ کیا ہے۔ انہوں نے یخ بستہ چاند پر 2 ارب سال قبل نئے آتش فشاں کی تشکیل بارے ایک تکنیکی پہلو کی وضاحت پیش کی ہے۔
اس سے قبل سائنسدانوں کا یہ خیال تھا کہ چاند کے اندرونی حصے میں پانی کے بلند مواد یا تابکار عناصر نے چاند کی زندگی کے آخری مراحل میں آتش فشاں کو جنم دیا ہو گا۔
تاہم چانگ ای ۔5 مشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس کی بیرونی تہہ کے منبع والا خطہ نہ صرف خشک ہے بلکہ یہاں تپش پیدا کرنے والے مادے کی کمی ہے۔
سائنس ایڈوانسزجریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاند کی بیرونی تہہ کے نقطہ پگھلاؤ والےڈیپریشن پگھلنے کے قابل اور آسانی کے ساتھ پگھلنے والے اجزا کی موجودگی کی وجہ سے نئے قمری آتش فشاں کوجنم دے سکتے ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسزکے انسٹی ٹیوٹ برائے ارضیات اور جیو فزکس (آئی جی جی سی اے ایس ) کے محققین نے ان نمونوں کے اصل اجزاء کی چھان بین کے لیے چانگ ای۔ 5 کے ذریعے لائے گئے بیسالٹ کے 27 ٹکڑوں کی جانچ پڑتال کی ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ چانگ ای۔5 کے ذریعے لائے گئے آتش فشانی مادے کے نمونوں میں کیلشیم آکسائیڈ اور ٹا ئٹینیم ڈائی آکسائیڈ مواد کی مقدار اپولو مشنز کے ذریعے واپس لائے گئے پرانے آتش فشانی مواد کے نمونوں کی نسبت زیادہ ہو سکتی ہے۔
چین کے چانگ ای۔ 5 تحقیقاتی مشن نے حیرت انگیز طور پر نئی آتش فشانی سرگرمی کا انکشاف کیا ہے جو کہ صرف 2 ارب سال قدیم ہے۔
اس سے یہ نظریہ مسترد ہوتا ہے کہ چاند اپالو کے لائے گئے نمونوں کی تشکیل کے کم از کم 3 ارب سال پہلے ارضیاتی طور پر مردہ ہو چکا تھا۔