بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کی دعوت پر 20 سے 22 مارچ تک روس کا سرکاری دورہ کررہے ہیں۔
گزشتہ برسوں میں چین۔ روس تعلقات کی پائیدار، مثبت اور مستحکم ترقی نے دونوں کو فائدہ پہنچایا اور افراتفری کا شکار دنیا میں استحکام پیدا کیا۔ ایک نئے دور میں باہمی تعاون کی یہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری پختہ، لچکدار اور ٹھوس چٹان کی مانند ہے۔
اس طرح کے پختہ اور پائیدار تعلقات اعلیٰ سطح کی منصوبہ بندی یا اسٹریٹجک رہنمائی کے بغیرنہیں چل سکتے ۔دونوں سربراہان مملکت کے درمیان تبادلے چین۔ روس تعلقات کا محور و مرکز ہیں۔
دونوں اطراف کی قیادت کی رہنمائی میں چین اور روس نے اسٹریٹجک اعتماد اور اچھی ہمسائیگی پر مبنی بڑے ممالک کے تعلقات کی راہ ہموار کرکے بین الاقوامی تعلقات میں ایک نئی مثال قائم کی ہے۔
باہمی دوروں، اہم کثیر الجہتی مواقع پر دوطرفہ ملاقاتوں، ویڈیو کانفرنسز، فون پر بات چیت اور پیغامات کے تبادلوں سے دونوں سربراہان مملکت نے گزشتہ برسوں میں باقاعدگی سے گفتگو کرتے ہو ئے گہر ے اور واضح انداز میں حکمرانی کے تجربے کا تبادلہ کیا ۔
انہوں نے معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی، عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بات چیت جیسے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات اور عملی تعاون کو فروغ دینے کے منصوبے بنائے۔
عوام کے درمیان ہم آہنگی ریاستوں کے درمیان اچھے تعلقات کی کنجی ہے۔ دونوں ممالک نے 74 سال قبل سفارتی تعلقات قائم کئے تھے جس کے بعد سے ان کے عوام نے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل اور ترقی کے ثمرات کو بانٹنے کے لئے مل جل کر کام کیا ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور یوریشین اکنامک یونین کے درمیان ہم آہنگی ایک اچھی مثال ہے۔