وینٹیان(شِنہوا)چین کےوزیر خارجہ وانگ یی نے امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن سے ملا قات کی جس کے دوران دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال سمیت تمام سطحوں پر راوبط برقرار رکھنے پر اور دونوں ممالک کے سربراہان کی گزشتہ نومبر میں سان فرانسسکو میں ہونیوالی ملاقات کی اہم مشترکہ ہم آہنگی پر مزید عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وانگ یی جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن بھی ہیں، نے دورانِ ملاقات کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران دونوں ممالک کی سفارتی،مالیاتی قانون نافذ کرنیوالی اور ماحولیاتی ٹیموں کیساتھ ساتھ دونوں ملکوں کو افواج نے رابطے برقرار رکھے ہیں اورعوامی تباد لے بڑھائے گئے ہیں۔تاہم اس بات کی نشاندہی کرنا ضروری ہے کہ امریکہ چین کو روکنے اور اسے دبانے سے رکا نہیں بلکہ اس سے بھی آگے بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چائناامریکہ تعلقات کو ابھی خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے اوریہ تعلقات
تنزلی اور استحکام کے درمیان اہم موڑ پر کھڑے ہیں ،جو سمت کو دوبارہ ترتیب دینے،خطرات سے نمٹنے ،منظم طور پر اختلافات کو ختم کرنے ،رکاوٹوں کو دور کرنے اور تعاون کو بڑھانے کا تقاضا کر رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ چین کی امریکا کے متعلق پالیسی مستقل رہی ہے، جو باہمی احترام ،پرامن بقائے باہمی اور نتیجہ خیز تعاون کے اصولوں پر کاربند رہنے پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کوصدر جو بائیڈن کے وعدوں پر سنجیدگی سے عملدر آمد کرنا چاہیے اور عقلی اور عملی چائنا پالیسی کی طرف واپس آنا چاہیے،انہوں نے دونوں ممالک سے کہا کہ وہ مستحکم،صحتمندانہ اور پائیدار دوطرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے ملکر کام کریں۔
وانگ نے نشاندہی کی کہ امریکہ چین کے بارے میں غلط تصور رکھتا ہے اور ہمیشہ چین کو اپنی بالادستی کی منطق کے ساتھ آئینہ دار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین بالادستی یا طاقت کی سیاست نہیں چاہتا بلکہ ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اس کا دنیا میں امن و سلامتی پر بہترین ریکارڈ ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ چین کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے، جبکہ چین ایک ایسا ملک ہے جو اپنے عوام کے لئے خوشیوں اور اس کی بحالی پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور پرامن ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک برادری کی تعمیر کے لئے پرعزم ہے۔
وانگ نے کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اوروہ نہ کبھی ملک رہا ہے اور نہ ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ تائیوان کی آزادی آبنائے پار امن کے منافی ہےجبکہ تائیوان کی آزادی کی قوتوں کی طرف سے کی جانے والی ہر اشتعال انگیزی کا جواب دیا جائے گا تاکہ مکمل اتحاد کے مقصد کے لیےتائیوان کی آزادی کی کوششوں کو محدود کیا جاسکے۔
وانگ نے رین آئی جیاؤ معاملے کے اندرونی اور بیرونی پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چین صورتحال سے نمٹنے کے لئے فلپائن کے ساتھ ایک عارضی معاہدے پر پہنچ گیا ہے۔ وانگ نے کہا کہ فلپائن کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہئے اور مزید تعمیراتی سامان کی ترسیل روک دینی چاہئے ۔انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ آگ بھڑکانے اور مسائل پیدا کرنے کے لئے آگے نہ بڑھے جس سے بحیرہ جنوبی چین میں استحکام کو نقصان پہنچے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر چین کا موقف منصفانہ اور شفاف ہے اور وہ امن مذاکرات کو فروغ دینا جاری رکھے گا۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ پابندیوں اور طویل مدتی دائرہ اختیار کا غلط استعمال بند کرے۔ چین جھوٹے الزامات کو مسترد کرتا ہے اوروہ دباؤ یا بلیک میلنگ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ وانگ نے کہا کہ وہ اپنے اہم مفادات اور جائز حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔
ملاقات کے دوران امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا چین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہےاوروہ ایک چین پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے برقرار رکھنے اور انسداد منشیات اور مصنوعی ذہانت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات کو ختم کرنا چاہتا ہے اور غلط فہمی اور غلط اندازے سے بچنا چاہتا ہے۔
دونوں رہنماوں نے غزہ اور جزیرہ نما کوریا کی صورتحال اور میانمار کے معاملے سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔