پنوم پن(شِنہوا)کمبوڈیا کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ پراک سوکھون نے کہا ہے کہ چین ایشیائی ممالک کے لیے سب سے اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار ہے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ پراک سوکھون نے کمبوڈیا کی وزارت خارجہ وبین الاقوامی تعاون کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں وزارت کے سربراہان اور عہدیداروں اور کمبوڈیا کے بیرون ملک مشنز کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے اعلی اور مستحکم اقتصادی ترقی کی وجہ سے چین نے تقریبا تمام شعبوں میں امریکہ کے برابر ترقی کی رفتار برقرار رکھی ہے۔ سوکھون نے کہا کہ دنیا کے کئی حصوں میں چین کا معاشی اثر و رسوخ پھیلا ہواہے جو مسلسل بڑھ رہا ہے۔ چین ایشیا کے تقریبا تمام ممالک کے لیے اقتصادیات اور تجارت کے لحاظ سے سب سے اہم شراکت دار ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے(بی آر آئی)، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی)اور گلوبل سیکورٹی انیشیٹو(جی ایس آئی)جیسے اقدامات کے ذریعے دنیا میں چین کے تعاون کو بھی اجاگر کیا۔پنوم پن میں بیلٹی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر جوزف میتھیوزکا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے نے تمام شریک ممالک کو بہت سے ٹھوس فوائد فراہم کیے ہیں، اور جی ڈی آئی اور جی ایس آئی ایک زیادہ منصفانہ اور شفاف عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں۔شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوویڈ-19 کی وبا کے بعد کے دور میں بی آر آئی عالمی اقتصادی ترقی کا نیا انجن بن رہا ہے جبکہ جی ڈی آئی اور جی ایس آئی سب کے لیے عالمی امن اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے اور ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کی کوششوں کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔