بیجنگ (شِنہوا) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین افریقی ممالک کے قرضوں کے جال کا ذریعہ نہیں بلکہ انہیں اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو غربت کے جال سے نکلنے میں مدد فراہم کرنے والا شراکت دار ہے۔
ترجمان وانگ وین بن نے یہ بات کچھ سینئر امریکی عہدیداروں اور عالمی بینک کے عہدیداروں کی جانب سے چین پر لگائے گئے الزامات کے جواب میں کہی۔
وانگ نے کہا کہ ان الزامات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ چین افریقہ کے قرضوں کے مسئلے کو بہت اہمیت دیتا ہے اور افریقی ممالک کو اس سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ چین نے جی۔ 20 کے کسی بھی دوسرے رکن کے مقابلے میں ڈیٹ سروس سسپنشن انیشی ایٹو (ڈی ایس ایس آئی) میں زیادہ حصہ ڈالا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی میں چین۔ افریقہ ریسرچ انیشی ایٹو کی تازہ ترین تحقیق کے مطابق ڈی ایس ایس آئی کے تحت قرضوں کی خدمات کی معطلی میں چین کا حصہ 63 فیصد ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تحقیق کے مطابق چین دیگر شریک فریقوں کے ساتھ رابطے میں سرگرم رہا ہے اور اس نے ڈی ایس ایس آئی کو مئوثر طریقے سے نافذ کرنے میں اپنے فرائض انجام دیئے ہیں۔
وانگ نے نائجیریا کے نائب صدر یمی اوسن باجو کا حوالہ دیتے ہوئے نام نہاد چین کے قرضوں کے جال پر مغربی حکومتوں کی تشویش کو حد سے زیادہ رد عمل قرار دیا۔
ترجمان کے مطابق افریقی اقوام کو چین کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے بارے میں بالکل بھی افسوس نہیں ہے۔ افریقہ کو قرضوں اور بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ چین وہاں موجود ہوتا ہے جہاں مغرب دکھائی نہیں دیتا اور ہچکچاتا ہے۔
وانگ نے کہا کہ چین ہمیشہ افریقی ممالک سمیت ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی بارے مدد فراہم کرنے کے لئے پرعزم رہا ہے۔