اسلام آباد (شِنہوا) چین۔ افغانستان اور پاکستان نے تحفظ اور انسداد دہشت گردی پر سہ فریقی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عہد کیا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ چین، افغانستان اور پاکستان وزرائے خارجہ بات چیت میں شرکت کے دوران چینی وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا کہ روایتی دوست ہمسایوں کی حیثیت سے چین گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سویلائزیشن انیشی ایٹو کے نفاذ میں افغانستان اور پاکستان کے ساتھ مشترکہ کوششیں کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دوطرفہ اور سہ فریقی میکانزم کی مدد سے ہمسایہ ممالک، چھوٹے۔ کثیرالجہتی اور توجہ طلب امور پر تعاون کی مثال قائم کرکے دونوں ممالک کے ساتھ ترقیاتی مواقع کا اشتراک کرنے اور سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے کا خواہش مند ہے۔
چین نے افغانستان اور پاکستان کے ساتھ سلامتی اور انسداد دہشت گردی پر سہ فریقی تعاون مضبوط بنانے، مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کا وژن برقرار رکھنے ، کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور "دوہرے معیار" کی سختی سے مخالفت کا وعدہ کیا۔
انہوں نے علاقائی کثیرالجہتی فریم ورک میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے درمیان رابطے اور تعاون جیسے میکانزم کے ذریعے انسداد دہشت گردی بارے سہ فریقی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
چینی وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان اور پاکستان چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔
چھن نے مزید کہا کہ چین سہ فریقی تعاون کے طریقہ کار سے افغانستان اور پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک رابطوں اور پالیسی تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے تاکہ اچھی ہمسائیگی اور اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو فروغ دیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ چین۔ افغانستان اور پاکستان کا تعاون علاقائی امن اور خوشحالی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔