نیزنی نووگورود، روس (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے روسی شہر نیزنی نووگورود میں ترقی پذیر ممالک کے ساتھ برکس ممالک کے وزرائے خارجہ کے مکالمے میں شرکت کی ۔
مذاکرات میں برکس ممالک اور علاقائی اثرورسوخ کے حامل 12 بڑے ترقی پذیر ممالک تھائی لینڈ، لاؤس، ویتنام، بنگلہ دیش، سری لنکا، قازقستان، بیلاروس، ترکیہ، ماریطانیہ ، کیوبا، وینزویلا اور بحرین نے شرکت کی۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے کہا کہ برکس پلس ، برکس ممالک اورابھرتی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان مکالمے کے وسیع ترپلیٹ فارم کے طور پر کام کررہا ہے۔ یہ عرصہ دراز سے برکس کی ترقی کے لئے ایک متحرک قوت رہا ہے اور جنوب- جنوب تعاون کا علمبردار ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افراتفری اور انتشار کے دور میں ہیں۔ یوکرین بحران اور غزہ تنازع طویل ہوتا جارہا ہے، سائبر سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز ایک کے بعد ایک ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ ایک مخصوص ملک، اپنی یک قطبی بالادستی برقرار رکھنے اور یکطرفہ پابندیوں کے لیے اتحادیوں کو جمع کرکے تحفظ پسند کی دیواریں کھڑی کر رہا ہے اور اقتصادی و مالی اقدامات کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے ۔ اس کے علاوہ، شمال اور جنوب کی تقسیم گہری ہورہی ہے جس سے عالمی معیشت کی بحالی کو دھچکا لگا ہے۔
وانگ نے نشاندہی کی کہ ابھرتی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کا اجتماعی طور پر آگے بڑھنے کا عمل کثیر قطبی دنیا کی سمت سفر کو نمایاں طریقے سے آگے بڑھاتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور صنعتی انقلاب کی ایک نئی لہر ابھررہی ہےجس نے متعدد ممالک کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ عالمی جنوب اب خاموش اکثریت نہیں رہا بلکہ ایک نئی بیدار قوت بن چکا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے تین نکاتی تجاویز پیش کی کہ کیسے ترقی پذیر ممالک ان تبدیلیوں میں نئے مواقع پیدا کرسکتے ہیں۔ ان تجاویزمیں عالمگیر سلامتی برقرار رکھنا اور مشترکہ طور پر چیلنجوں سے نمٹنا، ترقی کو ترجیح دینا اور ترقی پسند قوتوں کے ساتھ ملکر کام کرنا ، عدل و انصاف کو برقرار رکھ کرعالمی حکمرانی بہتر بنانا شامل ہے۔