نرسنگڑی ، بنگلہ دیش (شِنہوا) بنگلہ دیش کے غورشال پولاش یوریا کھاد منصوبے (جی پی یو ایف پی) کا تعمیراتی کام اختتامی مرحلے میں ہے۔ یہ ملک کی سب سے بڑی اور جنوبی ایشیا کی پہلی سبز کھاد فیکٹری ہے۔
منصوبے کو طے شدہ وقت میں مکمل کرنے کے لئے 24 گھنٹے کام جاری ہے۔ منصوبہ پر چائنہ نیشنل کیمیکل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن کارپوریشن سیون لمیٹڈ (سی سی 7) کے 850 سے زائد چینی ملازمین اپنے جاپانی شراکت دارمٹسوبشی ہیوی انڈسٹریز (ایم ایچ آئی) کے تعاون سے کام کررہے ہیں۔
جی پی یو ایف پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد رضی الرحمن ملک نے تعمیراتی مقام پر شنہوا کو بتایا کہ اگست 2020 میں منصوبے پر کام کا آغاز ہوا تھا اور اب تک 90 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔ ہم منصوبے کو دسمبر2023 تک مقررہ وقت سے 2 ماہ قبل مکمل کرسکتے ہیں۔
تکمیل کے بعد یہ بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی کھاد فیکٹری بن جائے گی۔
فائل فوٹو، بنگلہ دیش کے وسطی علاقے میں زیرتعمیر کھاد فیکٹری کے میگا کاربن ڈائی آکسائیڈ اسٹریپر ٹاوردیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
حکام کے مطابق دارالحکومت ڈھاکہ سے تقریباً 51 کلومیٹر شمال مشرق میں ضلع نرسنگڑی میں واقع اس فیکٹری میں 2 ہزار 800 میٹرک ٹن یوریا اور 1 ہزار 600 میٹرک ٹن امونیا یومیہ تیار کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ یہ بنگلہ دیش کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ کھاد کی بڑھتی طلب کو پورا کرنے میں بھی معاونت کرے گی۔
ملک نے کہا کہ بنگلہ دیش میں کھاد کی طلب 25 لاکھ میٹرک ٹن سالانہ ہے۔ یہ منصوبہ بنگلہ دیش کے کسانوں کو ہرسال تقریباً 10 لاکھ میٹرک ٹن کھاد مہیا کرے گا۔