ڈھاکہ(شِنہوا)بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں نقل مکانی کی مشکلات ، تعلیمی مراکزکے جلائے جانے اور طوفان موچاکا مقابلے کرنے والے بچوں سے کیمپوں کے کلاس رومز بھرچکے ہیں جوسکول کے اپنےپہلے دن پرجوش نظر آئے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے ایک بیان میں کہاکہ نوعمروں اور لڑکیوں کے لیے تعلیم کے وسیع مواقع کی بدولت تعلیمی سال 24-2023 کے لیے ریکارڈ 3 لاکھ بچوں کا اندراج کیا گیا ہے جبکہ عالمی برادری سے پناہ گزین بچوں کی تعلیم کے لیےفوری طور پر3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی اپیل ہے۔
بیان کے مطابق نئے تعلیمی سال میں پہلی بار ہر عمر کے روہنگیا پناہ گزین بچے میانمار کے نصاب کے تحت تعلیم حاصل کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں اس کے آغاز کے بعد سے رسمی نصاب کو بتدریج وسعت دی گئی ہے جس میں گریڈ3 سے 5 اور گریڈ 10 کی کلاسیں پہلی بار کاکس بازار کے پناہ گزین کیمپوں میں شروع ہوئیں جس سے بڑے اور چھوٹے بچوں کے لیے سیکھنے کے مواقع میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
بنگلہ دیش میں یونیسیف کے نمائندے شیلڈن یٹ نے کہاکہ روہنگیا پناہ گزین بچے سیکھنا چاہتے ہیں اور ایک بہتر مستقبل کے لیے اپنی امیدوں اور خوابوں کو حقیقیت میں بدلنا چاہتے ہیں۔
شیلڈن یٹ نے کہا کہ ان بچوں کی محفوظ اور باوقار میانمار واپسی کے لیے سب سے اہم اور واحد جزو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں رہتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے شراکت داروں اورعطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ یونیسیف کے ساتھ کھڑے ہوں جو ہرروہنگیا پناہ گزین بچے کو تعلیم فراہم کرنے کے اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔