نئی دہلی(شِنہوا)بھارت کی سپریم کورٹ نے منگل کو ایک درخواست کو مسترد کر دیا جس میں 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے لیے مزید معاوضے کی درخواست کی گئی تھی۔
عدالت نے کہا کہ اس معاملے کو تصفیہ کے بعد دو دہائیوں سے زیادہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔
اس اقدام کو وفاقی حکومت کی 2010کی اصولی عرضداشت کے لیے ایک بڑے دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس کا مقصد دنیا کی سب سے بڑی صنعتی تباہی کےاس سانحے کے متاثرین کوادائیگی کے لیے یونین کاربائیڈ کارپوریشن (یو سی سی) سے مزید رقم حاصل کرنا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے دو دہائیوں کے بعد اس معاملے کو اٹھانے کے لیے کوئی دلیل فراہم نہیں کی اور مزید معاوضے کی درخواست کی قانونی اصول میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔
دسمبر 1984 میں بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں یو سی سی کے کیڑے مار دوا کے پلانٹ سے میتھائل آئوسیانیٹ کا اخراج ہوا جس سے 3 ہزار 700 سے زیادہ افراد ہلاک اور5 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے۔ کارکنوں نے مرنے والوں کی تعداد 25 ہزارتک بتائی اور کہا کہ گیس کے اثرات آج بھی برقرار ہیں۔
1989 میں یو سی سی نے عدالت سے باہر تصفیے میں 47 کروڑ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا۔
ڈاؤ کیمیکلز جس نے سانحہ کے ایک دہائی بعد یو سی سی خریدا، نے ذمہ داری سے انکار کیا اور کہا کہ 1989 میں طے پانے والا معاہدہ حتمی تھا۔