واشنگٹن (شِنہوا) امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں اپنی اپنی جماعت کا امیدوار بننے کے لیے بڑی تعداد میں مندوبین کی حمایت حاصل کرلی ہے اور اب انکے عام انتخابات میں دوبارہ مدمقابل آنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
یہ بات امریکی میڈیا کی اس حوالے سے پیشگوئی پر مبنی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
جارجیا کے پرائمری انتخابات میں کامیابی کے ساتھ بائیڈن نے 3 ہزار 934 میں سے 1 ہزار 968 مندوبین کی حمایت حاصل کرلی ہے جس کی وجہ سے ان کے صدارتی انتخابات میں پارٹی نمائندگی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے اندازے کے مطابق بائیڈن مسیسپی اور واشنگٹن کی ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرلیں گے۔
دوسری طرف ٹرمپ نے جارجیا، مسیسپی اور واشنگٹن کی ریاستوں میں پرائمری انتخابات جیت لیا ہے اب انہیں ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کے لئے بڑی تعداد میں مندوبین کی حمایت حاصل ہے۔
بائیڈن اور ٹرمپ نے رواں ماہ کے شروع میں "سپر منگل" پرائمری انتخابات کے بعد ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی تیز کردی ہے۔ دونوں کو اپنی اپنی جماعت میں بھاری اکثریت سے کامیابی ملی تھی۔ وائٹ ہاؤس کے لیے طویل اور تلخ لڑائی ایک نئے دور میں داخل ہوچکی ہے جس سے امریکی سیاسی تقسیم مزید گہری ہوگی۔
جو بائیڈن نے حال ہی میں جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ٹرمپ اور ان کے درمیان اقدار کا فرق ہے۔ اگر ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپس آتے ہیں تو امریکہ "غصے، انتقام اور سزا" کا منظر پیش کرے گا ۔ اس کے علاوہ بائیڈن نے اسقاط حمل، ٹیکس اور امیگریشن جیسے امور پر بھی ٹرمپ کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جارجیا کے شہر روم میں ایک ریلی کے دوران ٹرمپ نے امیگریشن اور بارڈر سیکیورٹی پر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر امریکا کی جنوبی سرحد سے غیر قانونی امیگریشن کی اجازت دینے کا الزام عائد کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن کا "جرم" ناقابل معافی ہے۔ ریلی میں ٹرمپ نے بائیڈن کے طرز عمل کو بھی مذاق کا نشانہ بنایا۔