یروشلم/غزہ/دوحہ (شِنہوا) اسرائیل اور حماس نے قطر کی ثالثی میں ہونے والے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کردی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں، وہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے اور محصور علاقوں میں مزید انسانی امداد پہنچانے پر رضامند ہے۔وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت کم از کم 50 یرغمالیوں، جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے تقریباً 150 خواتین اور نوعمر فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو چھوٹے گروپوں میں چار دنوں کے دوران رہا کیا جائے گا، جس کے دوران " مکمل جنگ بندی ہو گی۔"
بیان کے مطابق اسرائیل نے مزید بچوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور یہ کہ حماس کی طرف سے رہا کیے گئے ہر اضافی 10 یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کو ایک اضافی دن کے لیے بڑھایا جائے گا۔ حماس نے بھی 46 دن تک جاری رہنے والے خونریز تنازعے کے بعد بدھ کو قطر اور مصر کی ثالثی کے تحت اسرائیل کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کی ہے۔
حماس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ پیچیدہ مذاکرات کے بعد، ہم اسرائیل کے ساتھ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر پہنچ گئے ہیں۔ جس کے تحت غزہ کی پٹی میں تمام فوجی کارروائیوں کو روکا جائے گا اور اسرائیلی فوج غزہ کے تمام علاقوں میں اپنی فوجی گاڑیوں کی ہر قسم کی نقل و حرکت کو روک دے گی۔