تہران(شِنہوا)ایران کے نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل امریکہ کی رضامندی اور انٹیلی جنس تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، علی باقری نے ان خیالات کا اظہار سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی وزارتی اجلاس میں کیا، اجلاس میں دیگر امور کے علاوہ اسماعیل ہنیہ کے قتل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے حماس کے سربراہ کے قتل کواسرائیل کے دہشت گردانہ جرائم کی ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی خلاف ورزیوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔