واشنگٹن (شِنہوا) امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کردیئے ہیں جس کے تحت جنوبی سرحد کو غیر قانونی طور پر عبور کرنے والے افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں فوری طور پر مسترد کردی جائیں گی۔
انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق بائیڈن طویل عرصے سے منتظر تھے کہ یہ فیصلہ اس وقت لاگو کیا جب امریکہ ۔ میکسیکو سرحد کو غیرقانونی پر عبور کرنے والوں کی تعداد ایک ہفتے کے دوران اوسطاً یومیہ 2 ہزار 500 تک پہنچ جائے۔ اس سے سرحد کو مؤثر طریقے سے بند کرنے میں آسانی رہے گی۔
عہدیداروں نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ سرحد پر یومیہ آمد کی تعداد پہلے ہی حد سے زائد ہے اس لئے یہ حکم نامہ دستخط کے بعد فوری طور پر نافذ العمل ہوسکتا ہے۔ اس سے تارکین وطن کو دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں میں واپس بھیجنے کا اختیار سرحدی اہلکاروں کو مل جائے گا۔
حکم نامے کے نفاذ سے قبل امریکہ میں سیاسی پناہ کے متلاشی غیر قانونی تارکین وطن کو عارضی طور پر داخلے کی اجازت ہوگی جہاں وہ فرد عدالت میں درخواست پیش کرنے کا انتظار کرے گا۔
نئی ہدایات کے تحت امریکہ میں سیاسی پناہ کی تلاش کے لئے سرحد عبور کرنے والوں کی تعداد ایک ہفتے یا مسلسل 7 دن تک 1 ہزار 500 تک رہتی ہے تو سرحد کو دوہفتے بعد دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
بچوں اور انسانی اسمگلنگ کے شکار افراد نئی اعلان کردہ پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے۔ یہ انتظامی حکم کا ایک اہم حصہ ہے جسے صدر بائیڈن نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شامل کیا ہے۔ تاہم امیگریشن وکلاء کو خدشہ ہے کہ اس طرح کی استثنیٰ ممکنہ طور پر بچوں کی تعداد میں زبردست اضافے کا باعث بن سکتا ہے جو خود ہی سرحد کا خطرناک سفر کرتے ہیں۔