لاس اینجلس(شِنہوا)امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ(این آئی ایچ) کی سربراہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کےمطابق سائنس دانوں نے دماغ کے فرنٹل کورٹیکس میں ایک ایسے حصے کی نشاندہی کی ہے جو ممکنہ طور پر تکلیف دہ حالات میں جانوروں کے ردعمل کو مربوط بنا سکتا ہے۔
این آئی ایچ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ عوامل لوگوں میں صدمے اور تناؤ سے متعلق نفسیاتی امراض میں ان کے کردارکےبارے میں بھی رہنمائی فراہم کرسکتے ہیں کہ فرنٹل کورٹیکس میں شامل اعصابی سرکٹ اس طرح کے افعال کو کہاں اور کیسے منظم کرتے ہیں اور اس طرح کے سرکٹ کیسے خراب ہوسکتے ہیں۔
این آئی ایچ کے مطابق جانوروں کے ماڈل میں تناؤ اور صدمے کی کیفیت کے دوران خطرے کے ممکنہ ذرائع کےبارے میں جاننے ، دیگر خطرات سے نمٹ کر نقصان سے بچنے کے لئے مؤثر ہوسکتا ہے۔
کسی خطرے کے بارے میں کسی دوسرے کے ردعمل کا مشاہدہ کرنے کی نسبت دماغ کسی خطرے کا براہ راست تجربے پر کس طرح عمل کرتا ہے۔ اس فرق کو سمجھ لیا جائے تو ان عوامل پر روشنی پڑسکتی ہے جو انسانوں کو صدمے اور تناؤ کے بارے میں نفسیاتی امراض کی سمت راغب کرتے ہیں۔
سائنس دانوں نے مشاہدے کے دوران خوف سے گزرنے والے چوہوں میں دماغی سرگرمی کا جائزہ لیا، یہ وہ عمل ہے جس سے جانور خطرے کے ذرائع سے متعلق سیکھتے اور یہ دیکھ کر اپنا خطرہ کم سے کم کرتے ہیں کہ دوسرے خطرات کا ردعمل کیسے دیا جائے ۔
محققین نے ڈورسومیڈل پری فرنٹل کارٹیکس (ڈی ایم پی ایف سی) پر توجہ مرکوز کررکھی ہے جو دماغ کا ایک حصہ ہے جسے چوہوں ، انسانوں اور دیگر جانوروں میں معاشرتی آگاہی کی پروسیسنگ اور خطرات کی تشریح میں اہم کردار ادا کرنے والا عنصر سمجھا جاتا ہے۔