سکرامینٹو (شِنہوا) امریکی عدالت میں ماحولیاتی گروپس اور تیل کمپنیوں نے خلیجِ میکسیکو میں تیل کی تلاش کے لیےڈرلنگ لیز کی پیشکش کے متنازع منصوبے پر جو بائیڈن انتظامیہ کے خلاف بیک وقت دو الگ الگ مقدمات دائر کردیئے ہیں۔
کیلیفورنیا میں قائم ماحولیاتی قانون کی تنظیم ارتھ جسٹس نے خلیج میں قائم 8 ماحولیاتی تنظیموں کی جانب سے ایک پیٹیشن دائر کی ہے جس میں زیرِ سمندر تیل کی تلاش کے 5 سالہ ڈرلنگ منصوبے میں ملحقہ آبادیوں پر صحت عامہ کے مضراثرات پر مناسب طور انداز میں غور نہ کرنے پر محکمہ داخلہ کو قصور وار ٹھہرانے کی استدعا کی گئی ہے۔
دوسرے مقدمے میں تیل و گیس کے تجارتی گروپ امریکن پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ (اے پی آئی) نے بائیڈن انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس پالیسی سے امریکیوں کے غیر ملکی توانائی کے ذرائع پر انحصار کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یہ منصوبہ سب سے پہلے ستمبر میں پیش کیا گیا تھا اور دسمبر میں محکمہ داخلہ نے اس کی منظوری دی تھی جس میں 2029 تک تیل و گیس کی تلاش کے لیےتین لائسنسوں کی نیلامی شامل ہے۔
محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ ان تینوں لیزمعاہدوں کی نیلامی 1980 کے بعد سے حکومت کے کسی بھی 5 سالہ منصوبے کی نسبت سب سے کم ہے۔
اس منصوبے کو اجراء کے بعد سے ہی دونوں اطراف شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ تیل و گیس کمپنیوں نے کہا ہے کہ ڈرلنگ لیز میں کمی سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ ماحولیاتی ماہرین کہتے ہیں لیز جاری رکھنے کی اجازت دینے سے عالمی حدت کی روک تھام کی کوششیں متاثر ہوں گی۔