بیجنگ (شِنہوا) چین کی تازہ ترین تحقیقات کے مطابق نام نہاد "وولٹ ٹائیفون" سائبر خطرے کا بیانیہ غلط معلومات اور رائے عامہ پراثر انداز ہونے کی امریکی مہم پر مبنی ہے۔
تحقیقات کے نتائج کے مطابق امریکی خفیہ اداروں نے چین کے سائبر خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جس کا مقصد امریکی فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کی دفعہ 702 کی منظوری تھا۔ یہ قانون وارنٹ کے بغیر نگرانی کی اجازت دیتا اور امریکی کانگریس سے زیادہ بجٹ کا مطالبہ کرتا ہے۔
مئی 2023 میں امریکہ اور اس کے "فائیو آئیز" اتحادیوں نے ایک انتباہ جاری کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک ہیکر نے امریکہ کے اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے جاسوسی سرگرمیاں شروع کیں جسے چینی حکومت کا تعاون حاصل ہے۔ اسے انہوں نے "وولٹ ٹائیفون" کا نام دیا تھا۔
اس کے ردعمل میں چین کے نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر اور دیگر ٹیکنیکل ٹیموں نے اس کا سراغ لگانا شروع کیا اور اپریل میں تحقیقاتی رپورٹ جاری کی۔
ٹیم کی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ "وولٹ ٹائیفون" امریکی خفیہ اداروں کی مہیا کردہ ایک عام غلط معلومات تھی اور اس میں چین مخالف امریکی سیاست دانوں اور "فائیو آئیز" ممالک کے سائبر سیکیورٹی حکام نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ 2023 کے آغاز یا اس سے بھی کافی پہلے شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد امریکی خفیہ اداروں کی نیٹ ورک تک رسائی کی صلاحیتیں مزید مستحکم اور مضبوط بنانے سمیت بیرونی اہداف پر حملہ کرکے حریفوں کو روکنے اور مقامی آبادی کی نگرانی اور کنٹرول کی صلاحیتیوں میں اضافہ تھا۔