بیجنگ(شِنہوا) چین نے امریکہ اور تائیوان کے حکام کے درمیان مضبوط ہوتی ہوئی فوجی ملی بھگت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ تائیوان کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کررہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ان خیالات کا اظہار باقاعدہ پریس بریفنگ میں ہتھیاروں کے 25 امریکی ڈیلرزکے تائیوان کے دورے اور ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی(ڈی پی پی) کے حکام کے ساتھ "دفاعی فورم" کے انعقاد سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
ماؤ نے کہا کہ تائیوان کے علاقے میں امریکی ہتھیاروں کی فروخت ایک چین کے اصول اور چین امریکہ کے درمیان موجود تین مشترکہ بیانات خاص طور پر 17 اگست کے اعلامیہ کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور چین اسکی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حال ہی میں امریکہ اور تائیوان کے حکام فوجی تعلقات کو بڑھا رہے ہیں، ماؤ نے کہا کہ اسلحہ ڈیلروں کا دورہ اور نام نہاد "دفاعی فورم" اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ امریکہ تائیوان کو "بارود کے ڈھیر" میں تبدیل کر رہا ہے، جو صرف ہمارے تائیوانی ہم وطنوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔