نیویارک (شِنہوا) امریکی تھنک ٹینک نسکینن سینٹر کی ویب سائٹ پر شائع ایک مضمون کے مطابق 2 انتظامیہ اور 3 کانگریسز میں نوول کرونا وائرس وبا کے خلاف امریکی ردعمل پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں ریکارڈ بحران نظرآتے ہیں، اگرچہ اس میں کچھ کامیابیاں اور سکون کے کچھ سانس ضرور شامل ہیں لیکن غلط اقدامات ، ناکامیوں اور مایوسی کا ایک طویل سلسلہ بھی موجود ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ وبا کے ردعمل کو مجموعی طور پر ایک صدمہ اور پریشانی کن نامی قراردینا چاہئے۔ وبا کے 16 ماہ بعد مئی 2022 میں امریکہ میں تصدیق شدہ اموات کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہوگئی تھی۔ 6 ہندسوں میں اموات کی سالانہ تعداد مستقبل قریب میں بڑھنے کا قومی امکان ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ 31 اگست 2022 تک امریکہ میں نوول کرونا وائرس سےاموات کی شرح ہر 1 لاکھ میں 310 ہے۔ یہ شرح کسی بھی ترقی یافتہ جمہوریت میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر ممالک کی نسبت امریکہ میں نوول کرونا وائرس کے زیادہ مہلک ہونے کی دو وجوہات ہیں۔
پہلی وجہ یہ ہے کہ امریکی حکام بڑے پیمانے پرٹیسٹ کرنے میں ناکام رہے۔ یعنی بیمار اور مثاثرہ افراد کو الگ تھلگ کرنے میں معاونت کے لئے موثر عوامی صحت کی اسکریننگ، اس کا فالواپ رابطوں کا سراغ لگانےاور کوآرڈینیشن میں ناکام رہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ 2 موثر ترین ویکسینز تیار کرنے اور ویکسین کی تقسیم میں دنیا کے بیشتر حصوں پر بڑا مقام حاصل کرنے کے باوجود امریکہ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کی شرح انتہائی کم ہے۔