• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 11th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

امریکہ، یتیم بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہےتازترین

April 14, 2023

نیویارک (شِنہوا) جب لوگ یتیم بچوں بارے سوچتے ہیں تو وہ یقیناً امریکی تاریخ کے ایسے گزرے ادوار سے متعلق سوچتے ہوں گے جب موت، غربت اور یتیم خانے عام تھے۔

دی ہل نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ مردم شماری بیورو کے تازہ ترین اعدادوشمار جدید امریکہ کی ایک اور ہی تصویر پیش کررہے ہیں جہاں لاکھوں بچے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھوچکے ہیں۔

ملک میں ایسے بچوں کی تعداد کا ایک تخمینہ جاری کیا گیا جن کے والد یا ماں یا پھر ماں اور باپ دونوں فوت ہوچکے ہیں۔

مردم شماری بیورو کے تخمینہ کے مطابق امریکہ میں 4.3 فیصد بچے (0۔17 برس عمر) اپنے ماں باپ میں سے کسی ایک یا دونوں کو موت کی وجہ سے کھوچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 7 کروڑ 40 لاکھ بچے ہیں جس میں 32 لاکھ بچے اپنے باپ یا ماں یا پھر دونوں کے نہ ہونے کی وجہ سے یتیم ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مردم شماری کے نئے اعداد و شمار  کے مطابق  حالیہ برسوں میں امریکہ میں یتیم بچوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے

2014 میں مردم شماری بیورو کا اندازہ تھا کہ تقریباً 20 لاکھ بچے (موجودہ تخمینہ تعداد کا صرف دو تہائی) ایسے تھے جن کے والدین موت کے سبب ان سے بچھڑچکے ہیں۔

سیاہ فام بچوں کا اس بارے تجربہ ملک میں کسی بھی دوسری قومیت یا نسلی گروہ کے مقابلے میں یکسر مختلف ہے۔ تقریباً 10 فیصد سیاہ فام بچوں کے والدین میں سے ایک یا دونوں فوت ہوچکے ہیں۔

سفید فام یا ایشیائی نسل کے بچوں میں یہ شرح بالترتیب 3.3 فیصد اور 1.4 فیصد ہے۔ جبکہ ہسپانوی (کسی بھی نسل کے) میں یہ شرح 4.2 فیصد ہے۔