• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 27th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

امریکہ اقوام متحدہ کی قرارداد 2758 پر غلط بیانی کر رہا ہے، چینتازترین

May 16, 2024

بیجنگ (شِنہوا) چین نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتے سے بعض امریکی حکام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 سے متعلق غلط بیانی کررہے ہیں،یہ بیانات حقائق اور تاریخ کو مسخ کرنے سمیت عالمی قوانین اور تعلقات کے بنیادی اصولوں اور امریکہ کے وعدوں کی خلاف ورزی ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان  وانگ وین بین نے یومیہ پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تائیوان قدیم زمانے سے ہی چین کا حصہ رہا ہے۔

یہ ایک تاریخی حقیقت اور عالمی اتفاق رائے بھی ہے۔ 1943 کے قاہرہ اعلامیے اور 1945 کے پوٹسڈیم اعلان میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ تائیوان پر جاپان نے قبضہ کیا تھا، یہ چینی علاقہ ہے جسے چین کے حوالے کر دیا جائے گا۔  یہ دستاویز قانونی حیثیت رکھتی ہے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کے عالمی نظام کا ایک لازمی حصہ ہیں اور قانونی نقطہ نگاہ سے تائیوان کے چین کا اٹوٹ انگ ہونے کی تصدیق بھی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 اکتوبر 1971 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 26 ویں اجلاس میں قرارداد 2758 بھاری اکثریت سے منظور کی گئی تھی۔  قرارداد میں تائیوان سمیت پورے چین کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کا سیاسی اور قانونی مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کر دیا گیا تھا۔

وانگ نے کہا کہ اس سے واضح ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان کوئی الگ ملک نہیں بلکہ چین کا حصہ ہے۔ اس قرارداد نے یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اقوام متحدہ میں چین کی صرف ایک نشست ہے اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت واحد قانونی نمائندہ ہے۔ اس قرارداد نے "دو چین" یا "ایک چین ، ایک تائیوان" کو ناممکن بنادیا تھا۔

ترجمان نے نشاندہی کی کہ امریکہ نے قاہرہ اعلامیہ اور پوٹسڈیم اعلان پر دستخط کئے ہیں۔ چین اور امریکہ کے دمیان 3 مشترکہ اعلامیوں میں امریکہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ کی حکومت چین کا یہ مؤقف تسلیم کرتی ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے جبکہ امریکی رہنماؤں نے متعدد مواقع پر "تائیوان کی آزادی"، "دو چین" یا "ایک چین، ایک تائیوان" کی حمایت نہ کرنے کا عزم دہرا چکے ہیں۔