الجزیرہ کی خاتون صحافی کے قتل پر مواخذہ کی نئی تعریف میں امریکی تعصب کا انکشافتازترین
September 12, 2022
قاہرہ (شِنہوا) امریکی حکام کی جانب سے الجزیرہ کی ایک خاتون صحافی کے قتل پر جوابدہی کی دوبارہ وضاحت کرنے کا اقدام امریکی تعصب اور اس کے اپنے ہی اقدار کو برقرار رکھنے میں ناکامی کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ بات الجزیرہ کے انگریزی زبان کے نیوز چینل پر شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں کہی گئی ہے۔
مئی میں مغربی کنارے میں تنازعات کی کوریج کے دوران گولی لگنے سے ایک امریکی شہری شیریں ابو عاقلہ ہلاک ہوئیں تو امریکی محکمہ خارجہ نے فوری طور پر اس قتل کی مذمت کی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کےمطابق کارروائی کی جائے۔
شائع ہونے والے اس آرٹیکل کے مصنف علی حرب نے واضح کیا ہے کہ مہینوں بعد امریکی حکام نے اس معاملے میں اس وقت جوابدہی کے معنی کو نئے سرے سے بیان کیا جب اسرائیل نے رواں ہفتے کہا کہ اس بات کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں کہ اس کے فوجیوں میں سے ایک نے اسلحہ چلا یا ہو۔
امریکہ میں مقیم اس مصنف علی حرب کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ شہریوں کے نقصان کو کم کرنے کے لیے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، بائیڈن انتظامیہ نے جرم کے مرتکب شخص کو باضابطہ طور پر جوابدہ ٹھہرانے کے اپنے پرانے مطالبے کو مئوثر طریقے سے مسترد کر دیا ہے۔
صحافی کی بھتیجی لینا ابو عاقلہ نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ واشنگٹن نے اپنی ہی تعریف سے مکمل انحراف کیا کیونکہ ابو عاقلہ ایک فلسطینی امریکی تھی جس کو اسرائیل نے قتل کیا تھا۔
اس نے نیوز چینل کو بتایا کہ یہ نا صرف تعصب ہے بلکہ احتساب اوراپنے ہی اقدار کے لیے ان کے عزم کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔