اقوام متحدہ (شِنہوا) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان کی جانب سے خواتین کے تعلیم کے حصول اور کام پر پابندی کے بارے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان معاشرے میں خواتین اور لڑکیوں کی مکمل شرکت کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے ۔
سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیز تک رسائی کو معطل کرنے کی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں ۔
کونسل نے چھٹی جماعت سے آگے کے اسکولوں کی بندش پر اپنی تشویش کا اعادہ کیا اور افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت کامطالبہ دہرایا ہے ۔
کونسل نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسکول دوبارہ کھولیں اور ان پالیسیوں اور طریقوں کو فوری طور پرتبدیل کریں جو انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کی بڑھتی ہو ئی گراوٹ کی نمائندگی کرتی ہیں۔
کونسل کے ارکان ان اطلاعات پرمزید گہری تشویش کا شکار ہیں کہ طالبان نے غیر سرکاری تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی خواتین ملازمین کے کام پر جانے بارے پابندی عائد کر دی ہے۔
اس سے ملک میں اقوام متحدہ کے کاموں اور امداد و صحت کے کام کی فراہمی سمیت انسانی امداد کی کارروائیوں پر خاطر خواہ اور فوری اثر پڑے گا ۔
کونسل نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں اور عالمی برادری کی توقعات سے متصادم ہیں۔