اقوام متحدہ (شِنہوا) اقوام متحدہ نے بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں تیزی لانے کا مطالبہ کرتے ہوئےخبردار کیا ہے کہ گزشتہ سال بچوں کی عالمی ویکسینیشن کا عمل رکنے سے 27لاکھ بچے ویکسین سے محروم ہوگئے تھے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کابچوں کا فنڈ (یونیسف) 14 بیماریوں کے خلاف قومی حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ جامع ڈیٹا سیٹ فراہم کرتے ہیں۔ ان اداروں کے تخمینہ میں حفاظتی ٹیکوں میں تیزی لانے،بحالی اورنظام کو مضبوط بنانے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
دونوں اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 2019 میں وبا سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی رفتار 2023 میں سست ہوگئی تھی،اور بہت سے بچے زندگی بچانے والی ان ویکسینز خاص طور پر خسرہ سے بچاو کی ویکسین سے محروم رہ گئے تھے، نئے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً چار میں سے تین شیر خواربچے ایسے ممالک میں ہیں جہاں ویکسین کی کم کوریج کی وجہ سے خسرہ کی وبا میں اضافہ ہورہا ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرکیتھرین رسل کاکہنا ہے کہ تازہ ترین رجحانات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت سے ممالک بہت زیادہ بچوں کو نظر انداز کررہے ہیں،امیونائزیشن کے فرق کو ختم کرنے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے، جس میں حکومتیں، شراکت دار اور مقامی رہنما بنیادی صحت کی سہولیات اور کمیونٹی ورکرز میں سرمایہ کاری کریں تاکہ ہر بچے کے لیے ویکسین کو یقینی بنایا جاسکے۔
ایجنسیوں کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں خناق، تشنج اور کالی کھانسی (ڈی ٹی پی) کے خلاف ویکسین کی تین خوراکیں حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد 84 فیصد (10کروڑ80لاکھ ) پر رک گئی۔ تاہم، ویکسین کی ایک خوراک نہ لینے والے بچوں کی تعداد 2022 میں 1کروڑ39لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں1کروڑ45لاکھ ہوگئی ہے۔