اقوام متحدہ(شِنہوا )اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحرائیت اور خشک سالی سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر خواتین کے لیے زمین کے مساوی مالکانہ حقوق پر زور دیا ہے۔انہوں نے 17 جون کو صحرا ئیت اور خشک سالی سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر ایک اعلی سطحی تقریب کے لیے پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا کہ میں تمام حکومتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ خواتین کی زمین کی ملکیت میں قانونی رکاوٹوں کو ختم کرکے انہیں پالیسی سازی میں شامل کریں، خواتین اور لڑکیوں کی مدد کریں تاکہ وہ ہمارے سب سے قیمتی وسائل کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔گوتریس نے کہا کہ ہم اپنی بقا کے لیے زمین پر انحصار کرتے ہیں، پھر بھی ہم اسے صرف مٹی کی طرح سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غیر پائیدار کاشتکاری قدرتی عمل سے 100 گنا زیادہ تیزی سے مٹی کو ختم کر رہی ہے اور ہمارے سیارے کی 40 فیصد تک زمین اب تنزلی کا شکار ہے جس سے نہ صرف خوراک کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے بلکہ حیاتیاتی تنوع کو خطرہ لاحق ہے اور موسمیاتی بحران میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال سیخواتین اور لڑکیاں سب سے زیادہ متاثرہوئی ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو خوراک و پانی کی کمی اور جبری ہجرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ زمین کے ساتھ ناروا سلوک کا نتیجہ ہے۔ پھر بھی ان کے پاس کم سے کم کنٹرول ہے۔ بہت سے ممالک میں قوانین اور طریقے خواتین اور لڑکیوں کو زمین کی ملکیت سے روکتے ہیں، لیکن جہاں قوانین ان کے حق میں ہیں وہاں وہ زمین کو بحال اور تحفظ فراہم کر کے اس کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ، خشک سالی کے خاتمے اور صحت، تعلیم اور غذائیت میں سرمایہ کاری کرکے اپنا فعال کردار ادا کرر ہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ زمین کے مساوی مالکانہ حقوق زمین کی حفاظت کے علاوہ صنفی مساوات کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال صحرائیت اور خشک سالی سے نمٹنے کے عالمی دن پر "اس کی زمین، اس کے حقوق" پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ آئیے ہم مل کر 2030 تک زمین کی تنزلی کو روکیں۔