اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نائب ترجمان نے کہا ہے کہ گوتریس جنین میں طاقت کے بے تحاشہ استعمال پر اسرائیل کی مذمت پرقائم ہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو میں گوتریس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں طاقت کے بے تحاشہ استعمال پر اسرائیل کی مذمت کی تھی۔
گوتریس نے کہا کہ وہ شہریوں پر تشدد کی تمام کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ایک رپورٹر کی جانب سے خاص طور پراسرائیل کی مذمت کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر گوتریس نے کہا کہ یہ مذمت ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال پر کی گئی ہے اور ظاہر ہے کہ اس صورت حال میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا تھا۔
گوتریس نے کہا کہ پُرہجوم پناہ گزین کیمپ میں اسرائیل کے فضائی حملے اور زمینی کارروائیاں مغربی کنارے میں گزشتہ کئی سالوں میں بدترین تشدد تھا جس سے عام شہری متاثر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے جن میں تحمل سے کام لینا اور صرف متناسب طاقت کا استعمال کرنا اور کم سے کم جانی و مالی نقصان کو یقینی بنا تے ہوئے انسانی جانوں کا احترام اور تحفظ کا فرض شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی کارروائیوں کے دوران فضائی حملوں کا استعمال بلا جواز ہے۔
مغربی کنارے کے شہر جنین میں فلسطینی مظاہرین کی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کا منظر۔(شِنہوا)
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد ایردان نے گوتریس سے اسرائیل کی مذمت واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے خلاف گوتریس کا بیان شرمناک، بعید از قیاس اور حقیقت سے مکمل طور پر منافی ہے۔
اسرائیلی سفیر کے مطالبے پر گوتریس کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پرگوتریس کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ سیکرٹری جنرل اپنےخیالات پر قائم ہیں۔
فرحان حق نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے صحافیوں سے گفتگو میں اپنے خیالات سے آگاہ کیا اور وہ ان خیالات پر قائم ہیں۔وہ واضح طور پر ان تمام پُرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں جو ذمہ دار کا تعین کرنے سے قطع نظراسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں شہریوں کے لیے نقصان کا باعث ہیں۔