اسلام آباد (شِنہوا) ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) عالمی جغرافیائی سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رکن ممالک کو تعمیری بات چیت میں حصہ لینے اور کثیر جہتی تعاون کو مضبوط کرنے کا ایک موقع فراہم کرتی ہے۔ ہم نصیب مستقبل کے لیے پاکستان ریسرچ سنٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالد تیمور اکرم نے شِنہوا کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایس سی او رکن ممالک کے لیے علاقائی تنازعات سے نمٹنے، استحکام کو فروغ دینے اور غیر مستحکم دنیا میں خطرات کو کم کرنے کے لیے بات چیت اور ذرائع تلاش کرنےکا ایک پلیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی استحکام اور سلامتی کو فروغ دینے اور دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی سمیت علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک اہم فورم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستانی ماہر کا کہنا تھا کہ ایس سی او میں چین کی شمولیت اس تنظیم میں شمولیت کے خواہشمند ممالک کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے اقتصادی مواقع، بنیادی ڈھانچے کی مہارت اور علاقائی اثر و رسوخ ایس سی او میں شامل ہونے کے خواہاں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں، کیونکہ چین انسانیت کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر پر یقین رکھتا ہے۔ خالد تیمور نے کہا کہ چین کے مجوزہ عالمی ترقیاتی اقدام میں اقتصادی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا اقدام معاشی انضمام کو فروغ دینے،رابطوں کو بڑھانے اور ایس سی او کے رکن ممالک میں معیار زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جامع اور پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، اس سلسلے میں چین کی کوششیں تعاون اور استحکام کو فروغ دینے کے شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف کے مطابق ہیں۔ چین کے مجوزہ عالمی سلامتی اقدام کو دنیا کے استحکام اور خوشحالی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے، انسداد دہشت گردی میں مدد، منظم جرائم سے نمٹنے اور سرحدی سلامتی کو بڑھانے کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔