تہران(شِنہو )ایران کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے مرحوم صدرسید ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کے حالیہ ہیلی کاپٹر حادثے کی وجوہات کے بارے میں پہلی رپورٹ جاری کر دی ہےجس میں وہ جاں بحق ہوئے۔
نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم نے ایران کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ حادثے کے بعد ماہرین اور تکنیکی سپیشلسٹس پر مشتمل ایک اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی پیر کی صبح جائے وقوعہ پر پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر پورے راستے میں اپنے پہلے سے طے شدہ راستے پر قائم رہا اور پرواز کے راستے سے نہیں ہٹا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعے سے تقریباً ڈیڑھ منٹ قبل حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے صدر کے قافلے کے دیگر دو ہیلی کاپٹروں سے رابطہ کیا تھا۔
ہیلی کاپٹر کے ملبے پر گولیوں یا اس سے ملتی جلتی اشیاء کے نشانات کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
پہاڑ سے ٹکرانے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دشوار گزار علاقے، دھند اور کم درجہ حرارت کی وجہ سے تلاش اور بچاؤ کا کام رات بھر جاری رہا۔پیر کو مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بجے ڈرون کی مدد سےحادثے کی صحیح جگہ کی نشاندہی کی گئی۔ واچ ٹاور اور فلائٹ عملے کے درمیان ہونے والی بات چیت میں کوئی مشکوک چیز سامنے نہیں آئی ۔ مزید تفصیلات جاری تحقیقات کے بعد فراہم کی جائیں گی۔