کابل(شِنہوا)اقوام متحدہ کے رابطہ دفتربرائے انسانی امور(او سی ایچ اے)کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 19فیصد بچے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
طلوع نیوزکے مطابق وزارت محنت وسماجی امورکے ترجمان سمیع اللہ رحیمی نے بدھ کو کہا کہ وزارت چائلڈ لیبرکوروکنے اور ایسے بچوں کے خاندانوں کی کفالت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس حوالے سے یتیم بچوں کے لیے تربیتی مراکزکو فعال کیا گیا ہے جہاں دیگر مدد کے ساتھ بچوں کو پیشہ ورانہ تربیت بھی فراہم کی جارہی ہے۔ دارالحکومت کابل کے نواحی علاقے دیہہ سبز میں اینٹوں کے بھٹے پر کام کرنے والے ایک افغان بچے فولاد نے شِنہوا کو بتایاکہ اس کا اسکول جانے کو دل کرتا ہے، لیکن وہ نہیں جا سکتا۔ہمارا خاندان قرض میں ڈوبا ہوا ہے اور غربت کی وجہ سے وہ اپنی پڑھائی جاری نہیں رکھ سکتا، اگر حکومت ہماری مالی مدد کرے تو میں اسکول جا سکتا ہوں۔
افغانستان میں چار دہائیوں سے جاری جنگ اور انتہائی غربت سے بے شمارافغان بچے محنت مزدوری کرنے،سڑکوں پر کاریں دھونے سے لے کرجوتے پالش کرنے تک زندگی گزارنے کے لیے جدوجہد کرنے پرمجبورہیں۔