ہائیکو (شِنہوا) چین میں منعقدہ ایک عالمی کانفرنس میں حکام اور ماہرین نے کہا ہے کہ وہ چین اور انڈونیشیا کے درمیان ادویات میں استعمال ہونے والے پودوں کے تحفظ اور تحقیقی تعاون کے منتظر ہیں۔
دونوں ممالک کے تقریباً 50 مندوبین چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے صدر مقام ہائیکو میں منعقدہ چین ۔ انڈونیشیا ادویاتی پودوں کے تحفظ، تحقیق اور اختراع مرکز کی مشترکہ کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں شریک ہوئے۔
مندوبین نے مرکز کی تعمیر اور آئندہ کے کام پر تبادلہ خیال کرکے فریقین کے درمیان سائنسی تحقیقی تعاون میں تبدیلی اور اسے طے شدہ معیار سے ہم آہنگ کرنے کو فروغ دیا۔
انڈونیشیا کی وزارت رابطہ برائے بحری امور و سرمایہ کاری کے نائب وزیر ماحولیات و جنگلات نانی ہینڈیارتی نے بتایا کہ مرکز مجموعی تعمیراتی رقبہ 30 ہیکٹر سے زائد ہوچکا ہے۔ منصوبے پر کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور توقع ہے کہ اکتوبر میں یہ باضابطہ طور پر فعال ہوجائے گا۔
چین کے قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کے شعبہ بین الاقوامی تعاون کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل چھن شوائی نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے سائنسی تحقیقی ادارے ، تحقیق و ترقی اور اختراع کی صلاحیتوں کے حامل دوا ساز کمپنیاں منظم انداز میں ادویاتی پودوں پر تحقیق و ترقی کا عمل جاری رکھیں گے اور ادویاتی وسائل کے استعمال میں تکنیکی سطح کو بہتر کریں گی۔
اجلاس کے مطابق دونوں ممالک کے تحقیقی ادارے ادویاتی مواد کے معیار سے متعلق تحقیق پر تعاون کو گہرا کرکے معیار کے بارے میں باہمی طور پر سیکھنے کا عمل مستحکم کریں گے اور پالیسیوں و ضوابط پر تحقیق کو استحکام مہیا کریں گے۔
اجلاس میں طبی مواد کے معیار سے متعلق تحقیق پرتعاون مضبوط کرنے کے لئے ایک انیشی ایٹو کا اجرا بھی کیا گیا۔