• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 16th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

آسٹریلوی حکومت کا مصنوعی ذہانت سے تیار کرد ہ مواد باضابطہ بنانے کا اعلانتازترین

January 17, 2024

کینبرا (شِنہوا) آسٹریلوی حکومت نے بڑے خطرات کے حامل مصنوعی ذہانت مواد کے استعمال کو باضابطہ بنانے کے منصوبے کا اعلان کردیا ہے۔

وزیر صنعت سائنس ایڈ ہوسک نے مصنوعی ذہانت کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کی تحقیق پر حکومت کا 25 صفحات پر مشتمل عبوری ردعمل جاری کردیا ہے جس میں ماہرین کی مشاورتی کمیٹی اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد کے لئے رضاکارانہ لیبل اور واٹر مارکس تیار کرنے کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ تحقیق کے دوران 500 سے زائد جوابات موصول ہوئے تھے جس کے بعد حکومت نے یورپی یونین کے جامع مصنوعی ذہانت بل کی پیروی کرنے کے بجائے موجودہ قانون سازی کو مضبوط بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صحت دیکھ بھال سمیت اعلیٰ خطرات والے شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال منظم کرنے کے لئے نئے قوانین تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہوسک نے نائن انٹرٹینمنٹ اخبار کو بتایا کہ حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت نظام کے اطراف حفاظت اور ذمہ داری کے خدشات دور کرنے میں توازن قائم کرے، اختراع کو فروغ دے اور ایسے قواعد و ضوابط متعارف کرائے جو مستقبل کی پیشرفت سے مطابقت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت بہت فائدہ مند ہوسکتی ہے اور کچھ شعبے ایسے ہیں جن کے بارے عوام کو علم ہونا چاہیئے کہ خطرات کی نشاندہی ہوگئی ہے اور ان سے نمٹ لیا گیا ہے۔

ہم اسے یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حکومت کے پاس جدید ٹیکنالوجی کے لئے جدید قوانین موجود ہیں اور وہ اسی سے متعلق ہیں۔

سرکاری دستاویز کے مطابق سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے صرف ایک تہائی آسٹریلوی شہریوں کا خیال ہے کہ اس وقت ڈیزائن، ترقی اور مصنوعی ذہانت کے لئے کافی نگرانی موجود ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت سے آسٹریلیا کی مجموعی مقامی پیداوار میں سالانہ 600 ارب آسٹریلوی ڈالر (395.1 ارب امریکی ڈالر) تک اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے تاہم اس کے محفوظ اور ذمہ دار طریقے سے استعمال پر عوام کا بھروسہ کم ہے۔