واشنگٹن(شِنہوا) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی سربراہ کرسٹالیناجارجیوا نے کہاہے کہ عالمی معیشت میں"بنیادی تبدیلی" آ رہی ہے،انہوں نے ممالک سےافراط زرمیں کمی لانے،ذمہ دارانہ مالیاتی پالیسی اختیارکرنےاورابھرتی ہوئی مارکیٹ اور ترقی پذیرممالک کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
آئندہ ہفتے آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں2022 سے پہلے اپنے ایک خطاب میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ بین الاقوامی اقتصادی تعاون، کم شرح سود اور کم افراط زر کے اصولوں پر مبنی فریم ورک کے ساتھ عالمی معیشت مستحکم پیش گوئی سے زیادہ کمزور،زیادہ غیر یقینی صورتحال،اقتصادی اتار چڑھاؤ، جغرافیائی سیاسی محاذ آرائی اور زیادہ بار بار آنے والی تباہ کن قدرتی آفات جیسی صورتحال کی جانب بڑھ رہی ہے۔
معیشت کوجلد ازجلد مستحکم کرنے کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے، جارجیوا نے کہا کہ عالمی معاشی منظرنامہ متعددبارکے عدم استحکام سےتاریک ہوگیا ہے جن میں سے ایک جنگ اور افراط زرنے دائمی شکل اختیار کرلی ہے۔
جارجیوا نے کہا کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک پہلے ہی تین بار اپنے ترقی کے تخمینوں کو گھٹا کر 2022 کے لیے صرف 3.2 فیصد اور 2023 کے لیے 2.9 فیصد کر دیا ہے اور یہ کہ آئی ایم ایف آئندہ ہفتے اپنے تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک میں اگلے سال کے لیے ترقی کے تخمینہ کوکم کرے گا۔