اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ گرم موسم بہت سے ممالک میں صحت کے لیے ایک خطرہ بن گیا ہے، اور نئے اعداد و شمارکے مطابق 2050 تک دنیا بھرمیں تقریباً ہر بچہ گرمی کی لہروں سے متاثر ہو گا۔
یونیسف کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کم از کم 50کروڑ نوجوان پہلے ہی بڑی تعداد میں گرمی کی لہروں کا شکار ہیں۔اس صدی کے وسط تک، اندازہ ہے کہ 2 ارب سے زیادہ بچے "زیادہ بار بار آنے والی، زیادہ عرصے تک رہنے والی اور زیادہ شدید" گرمی کی لہروں کا شکار ہوں گے۔ یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ ماحولیاتی بحران بچوں کے حقوق کا بحران ہے جس سے پہلے ہی بچوں کی زندگیوں اور مستقبل پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال جنگل میں لگنی والی آگ اور بھارت، یورپ اور شمالی امریکہ میں آنے والی گرمی کی لہریں بچوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی ایک اور سنجیدہ مثال ہیں۔