اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت مختلف ممالک میں خدمات انجام دینے والے کم از کم 32 اہلکار گزشتہ سال جان بوجھ کر کیے گئے حملوں میں مارے گئے، جس میں مالی مشن کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ اقوام متحدہ کی اسٹاف یونین نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ 32 ہلاکتوں میں 28 فوجی اور 4 پولیس اہلکار شامل ہیں جن میں ایک خاتون پولیس افسر بھی شامل ہے۔ مسلسل نویں سال، مالی مشن کو سب سے زیادہ ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا،جہاں 2022 میں 14 اموات ہوئیں، اس کے بعد کانگو میں امن مشن کے13 اہلکار ہلاک ہوئے۔ اسٹاف یونین کے صدر ایٹر آراؤز نے پریس ریلیز میں کہا کہ امن دستے اور سویلین اہلکار جو شانہ بشانہ کام کرتے ہیں، دنیا کے سب سے مشکل حالات میں اقوام متحدہ مشن کے صف اول میں کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے خلاف بدنیتی پر مبنی ہرحملہ امن کے لیے ایک دھچکا ہے۔ یہ بین الاقوامی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ان گھناؤنی کارروائیوں کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کرے، جو بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم کا درجہ رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں امن فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پھول رکھ رہے ہیں۔(شِنہوا)
یونین نے کہا کہ 2022 کی 32 ہلاکتوں کے ساتھ اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ مارے جانے والے اہلکاروں کی تعداد 494 تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ 13 سالوں میں جان بوجھ کر کیے گئے دیسی ساختہ بموں، راکٹ بموں، توپ خانے کے فائر، مارٹر گولوں، بارودی سرنگوں، مسلح اور پے در پے گھاتی حملوں،خودکش اور ٹارگٹڈ قتل کی ورداتوں میں مارے گئے۔
پریس ریلیز میں میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں مرنے والے امن فوجیوں میں 7 مصر ، 7 پاکستان، 4 چاڈ، 3 بنگلہ دیش، 2 بھارت،2 نائجیریا جبکہ گنی، آئرلینڈ، اردن، مراکش، نیپال، روس اور سربیا سے ایک ایک اہلکار شامل تھا۔