• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 13th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین برکس تعاون کو بڑھانےمیں اہم کردار ادا کر رہا ہے: کمبوڈین ماہرینتازترین

August 19, 2023

پنوم پن(شِنہوا) کمبوڈیا کے ماہرین نے کہا ہے کہ چین نے برکس ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مستقبل میں بھی وہ یہ سلسلہ جاری رکھے گا۔

برکس  ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ بلاک کا مخفف ہے جو برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل ہے۔

پنوم پن میں قائم آزاد تھنک ٹینک ایشین وژن انسٹی ٹیوٹ (اے وی آئی) کے ریسرچ سپروائزر تھونگ مینگ ڈیوڈ نے ہفتہ کو کہا کہ چین کا اہم کردار شنگھائی میں قائم نیو ڈیولپمنٹ بینک کی تشکیل اور کنٹیجینٹ ریزرو انتظام جیسے اقدامات سے ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ آزاد تجارت اور کثیر جہتی تجارتی نظام کے لیے چین کی غیر متزلزل وابستگی سے رابطے کو فروغ دینے اور عالمی اقتصادی انضمام اور ترقی میں سہولت ملنے کی توقع ہے۔

مینگ ڈیوڈ نے کہا کہ تعاون کے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر برکس کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے، عالمی نظم و نسق کے نظام میں اصلاحات اور ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط اقتصادی قوت کے طور پر برکس میں اقتصادی بحالی اور ترقی جیسے عالمی مسائل سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ مالیاتی نظم و نسق میں اصلاحات لانے میں کئی اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت ہے۔

کمبوڈیا کی رائل اکیڈمی کے تحت ایک تھنک ٹینک انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ آف کمبوڈیا کے ڈائریکٹر جنرل کن فیا نے اس حوالے سے کہا کہ چین برکس ممالک کے درمیان کھلے پن، جامعیت اور سب کے فائدہ مند تعاون کے جذبے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ چین برکس ممالک میں ایک بڑا سرمایہ کار اور تجارتی شراکت دار ہے اور چین اور دیگر برکس ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کا تعاون ان کی معیشتوں کی ترقی پر بہت مضبوط اثر ڈال رہا ہے۔

کن فیا نے کہا کہ برکس ہمیشہ سے کثیرالجہتی تعاون، عالمی نظم و نسق، ایک کھلی اور تکثیری عالمی معیشت  اور جامع وپائیدار ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا 2006 میں اپنے قیام کے بعد سے برکس ممالک عالمی جامع اقتصادی ترقی کے کلیدی کردار رہے ہیں اور انہوں نے عالمی نظم و نسق کے نظام میں اصلاحات اور بین الاقوامی امن و استحکام میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

پنوم پن  میں بیلٹی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر جوزف میتھیوز نے کہا کہ چین کی پرامن ترقی نے زیادہ تر ترقی پذیر ممالک اور برکس کی معیشتوں کو بین الاقوامی میدان میں حصہ لینے اور عالمی سطح پر اثر ڈالنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ چین برکس ممالک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑھانے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) منصوبوں کے ذریعے رابطے کو بہتر بنانے اور رکن ممالک کے ساتھ اپنے علم، دولت اور خوشحالی کا اشتراک کرنے میں محرک اور سرکردہ قوت کا حامل ملک ہے۔

میتھیوز نے کہا کہ برکس کے اندر رہ کر چین ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کی قیادت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برکس ایک پرامن، خوشحال اور کثیر قطبی دنیا کے لیے کلیدی محرک کے طور پر ابھرا ہے اور یہ بلاک عالمی حکمرانی اور اقتصادی بحالی کے لیے ایک محرک قوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ برکس کھلے پن، جامعیت، تعاون اور سب کے لیے مفید نتائج پر عمل پیرا ہے جس نے ایک متحد، مساوی، متوازن اور جامع عالمی ترقیاتی شراکت داری قائم کی ہے۔

ماہرین ان کے یہ بیان 15ویں برکس سربراہ اجلاس سے چند روز قبل سامنے آئے ہیں جو 22 سے 24 اگست تک جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقد ہو گی۔