• Unknown, Unknown
  • |
  • Jan, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

سان فرانسسکو میں چین ۔ امریکہ ملاقات کا ٹھنڈے مزاج سے جائزہ لینا ہوگا، مضمونتازترین

November 15, 2023

بیجنگ (شِنہوا) سان فرانسسکو ملاقات  کے لئے راہ ہموار کر نے کے بعد بارے چین اور امریکہ نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں سربراہان مملکت ملاقات کو تیار ہیں۔

ایک مضمون کے مطابق یہ انتہائی متوقع دو طرفہ ملاقات ہے جس کا کافی عر صے سے انتظار تھا تاہم اس کا ٹھنڈے مزاج سے جائزہ لینا ہوگا۔

بالی سے سان فرانسسکو تک کا سفر مشکل رہا ہے۔

رواں سال کا آغاز چین اور امریکہ تعلقات کے لیے اچھا نہیں رہا۔ غبارے کا واقعہ ایک "کالا ہنس" تھا جسے خاموشی سے بھگایا جا سکتا تھا۔

بدقسمتی سےکچھ امریکی سیاست دان اسے عوام کی نظروں میں رکھنے کے لئے اپنی راہ سے بھٹک گئے اور خوف کو بڑھاوا دینے کے لئے اس کا استعمال کیا۔

اس کے بعد امریکہ نے ایک چین اصول کو پامال کیا جس سے سائی انگ وین کو امریکہ میں "مختصر قیام " کی اجازت ملی ۔  تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے اور جزیرے کے لئے فوجی امداد فراہم کرنے کی اجازت دی گئی۔

دنیا کی سپر پاور نے برآمدی کنٹرول اور چینی ٹیکنالوجی اداروں پر پابندیوں کے ذریعے چین کی تکنیکی ترقی کو سبوتاژ کرنا جاری رکھا۔

مہینوں تک ایسا نظر آرہا تھا کہ امریکہ  بالی میں ہو نے والے وعدے کبھی پور ے نہیں کر ے گا۔ اس میں نئی سرد جنگ شروع نہ کرنا ، چین کا نظام تبدیل کرنے کی کوشش نہ کرنا ، چین کے خلاف اتحاد بحال نہ کرنا ۔ "تائیوان آزادی" میں تعاون نہ کرنا اور چین کے ساتھ تنازع جاری نہ رکھنا شامل تھا۔

ان اشتعال انگیزیوں کے باوجود چین پیچھے نہیں ہٹا ۔ اس کے بجائے یہ فعال طریقے سے امریکہ میں زندگی کے تمام شعبوں تک پہنچا۔

وزیر خارجہ انتھونی بلنکن، وزیر خارجہ جینٹ یلین، خصوصی ایلچی جان کیری اور وزیر تجارت جینا ریمنڈو سمیت سینئرعہدیداروں کو چین میں خوش آمدید کہا ۔ اس کے علاوہ سینیٹ کے اکثریتی رہنما چارلس شومر اور کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے وفود کی میزبانی کی گئی۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے ڈاکٹر ہنری کسنجر اور بل گیٹس سے بات چیت کی، امریکہ چین۔  تعلقات بارے قومی کمیٹی اور سسٹر سٹیز کانفرنس کو خطوط بھیجےاور فلاڈیلفیا آرکیسٹرا کے سی ای او متیاس تارنوپولسکی کے خط کا جواب دیا۔

چین کا اس بارے نقطہ نگاہ یہ ہے کہ چین-امریکہ تعلقات کا دونوں ممالک کے 1.7 ارب عوام کی فلاح و بہبود اور دنیا کے مستقبل پر اثرپڑتا ہے۔

چینی رہنما ڈینگ شیاؤ پھنگ نے 1988 کے اوائل میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جارج شولٹز سے کہا تھا کہ چین ۔ امریکہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت ہے اور اس پیشرفت کو عالمی امن اور تمام انسانیت کے مفادات کے تحفظ کے تناظر میں ہونا چاہیئے۔