نئی دہلی(شِنہوا)بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں گزشتہ ماہ کے دوران پرتشدد واقعات کے آغاز کے بعد سے کم سے کم 98 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ایک سرکاری اہلکار نے جمعہ کو تصدیق کی کہ ان ہلاکتوں کے علاوہ آتشزدگی کے 4 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کروڑوں روپے مالیت کی املاک کو نذر آتش کیا گیا اور ہزاروں لوگ اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔ اپنے گھروں سے بے گھر ہونے والے لوگ ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں کیونکہ حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
ریاستی حکومت کے ذرائع کے مطابق جمعرات کو ایک اپیل کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مقامی لوگوں نے پولیس کے سامنے 140 سے زیادہ ہتھیارڈال دیے۔
یہ تشدد میٹی کمیونٹی کے شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے 3 مئی کو مقامی لوگوں کی طرف سے ریاست کے 10 اضلاع میں ایک قبائلی یکجہتی مارچ کے انعقاد کے بعد شروع ہوا۔ جھڑپیں بنیادی طور پر میٹی اور کوکی برادریوں کے درمیان ہوئیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق میٹی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ منی پور کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہیں اور زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔ جبکہ ناگا اور کوکی برادریوں سے تعلق رکھنے والے قبائلی لوگ آبادی کا 40 فیصد ہیں جوریاست کے پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت ریاست میں امن اور امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے بھارتی فوج اور نیم فوجی آسام رائفلز کے 10 ہزار سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پر تشدد واقعات کے تناظر میں بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ریاست میں چار دن گزارے اور اپنے دورے کے اختتام پر انہوں نےجھڑپوں کی عدالتی تحقیقات جلد شروع کرانے کا اعلان کیا۔