ایک طویل عرصے سے سائنسدان اس بات پر حیران ہیں کہ چاند کی تخلیق آخر کیسے ہوئی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی کیسے آئی، اب چاند کو تلاش کرنے کے لیے نئے مشنز کی منصوبہ بندی کے ساتھ، سائنسدانوں کے ایک حالیہ مطالعے نے چاند کی ابتدا سے متعلق ایک نئی بصیرت فراہم کی ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق ایک مشہور نظریہ یہ ہے کہ چاند کا وجود اس وقت عمل میں آیا جب ابتدائی زمین اور پروٹوپلینیٹ تھیا کے درمیان تصادم ہوا،تاہم گوٹنگن یونیورسٹی اور میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار سولر سسٹم ریسرچ کے محققین نے انکشاف کیا کہ چاند اس مواد سے بنا جو ایک بڑے واقعے کے دوران زمین کے اندرونی حصے سے باہر پھینک دیا گیا تھا،تحقیق سے زمین کی تاریخ کے بارے میں بھی کچھ دلچسپ انکشاف ہوا ہے یعنی پانی کے مطلعہ سے معلوم ہوا کہ زمین پر پانی اپنے ابتدائی دنوں سے موجود رہا ہوگا۔ اسے بھی پڑھیں:سولرز پینلز کی تقسیم اور لوگوں کی سہولت سے متعلق اہم خبر گوٹنگن یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریاس پیک نے ایک وضاحت پیش کی کہ ممکن ہے
تھییا زمین سے ٹکرانے والی شے، پچھلے حادثے میں اپنی بیرونی تہہ کھو چکی تھی پھر یہ ایک بھاری دھات کی گیند کی طرح زمین سے ٹکرائی،تحقیقی ٹیم نے چاند کے 14 نمونوں اور زمین سے 191 معدنیات سے آکسیجن آاسوٹوپس نامی چھوٹے ذرات کا مطالعہ کیا۔ آاسوٹوپس بنیادی طور پر ایک ہی عنصر کے مختلف ورژن ہیں،فرق صرف وزن کا بتایا گیا،نئی پیمائشیں آکسیجن-17 (17O) نامی آسوٹوپ کے زمین اور چاند دونوں سے لیے گئے نمونوں کے درمیان بہت زیادہ مماثلت کو ظاہر کرتی ہیں۔ مزید پڑھیں: تائیوان میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 6 اعشاریہ 4 ریکارڈ علاوہ ازیں مذکورہ تحقیق زمین پر موجود پانی کی تاریخ کے بارے میں بھی چند اشارے فراہم کرتی ہے۔ بہت سے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چاند کی تخلیق کے بعد ہمارے سیارے پر پانی آیا،چونکہ زمین کو چاند کے مقابلے میں سیارچوں اور دومکیت کا سامنا رہا اس لیے سائنسدانوں کو ہمارے سیارے پر آکسیجن آاسوٹوپس میں فرق ملنے کی توقع تھی،پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے پایا کہ الکا کے اثرات کا زمین کے پانی کا منبع ہونے کا امکان نہیں ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی