برطانوی مصنف ٹم کلسولڈ نے کہا ہے کہ چینی تہذیب انتہائی مستقل مزاج ہے جس کی وجہ سے چینی عوام اپنے آبا اجداد کی دانش مندی سے استفادہ کر تے ہو ئے موجودہ مسائل سے نمٹنے کے لیے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ کلسولڈ نے ایک حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ چینی ثقافت میں ماضی اور حال کے درمیان ایک تعلق ہے۔ ان کے خیال میں چینی تہذیب جزوی طور پر تحریری نظام کی وجہ سے بہت مستقل ہے۔ آپ صرف ایک نظم کو دیکھ سکتے ہیں اور اس کے بنیادی معنی کو سمجھ سکتے ہیں۔یہ چاہے 1000 سال پرانی ہی کیوں نہ ہو۔ کلسولڈ نے سونگ خاندان کے ایک شاعر اور خطاط ہوانگ ٹنگ جیان کی ایک نظم کے جملے 'میں زرد دریا کا پانی دیکھتا ہوں 'کا حوالہ دیا۔ آپ فوری طور پر بتا سکتے ہیں کہ وہ 900 سال پہلے لکھی گئی اپنی خطاطی )نظم کے بارے میں( میں کیا کہہ رہے ہیں ۔ انگلینڈ میں ڈومز ڈے بک نامی ایک دستاویز اسی دور کی ہے۔ انگلینڈ میں جدید دور کا شخص یہ کتاب نہیں پڑھ سکتا۔ اسے پڑھنے کے لئے آپ کو سالوں تک تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ چینی ثقافت میں آپ فوری طور پر کچھ ایسا پڑھ سکتے ہیں جو بہت پرانا ہے۔ کلسولڈ برسوں سے تانگ اور سونگ کی نظموں کا مطالعہ کر رہا ہے۔ ان کی تازہ ترین کتاب کلاڈ چیمبر چینی نظموں کے انگریزی ترجموں کا مجموعہ ہے جو گزشتہ سال شائع ہوئی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی