ترکیہ کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے بعد گنتی کا عمل شروع ہوگیا اور ابتدائی نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردگان کو مخالف امیدواروں پر برتری حاصل ہے لیکن صدر رجب طیب 50 فیصد ووٹ نہیں لے سکے، 28 مئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فیصلے کا امکان ہے۔ گزشتہ روز ترکیہ پر 20 برس سے زائد عرصے تک حکمرانی کرنے والے طاقتور صدر رجب طیب اردگان کو سخت انتخابی مقابلے کا سامنا رہا ہے ۔ عرب میڈیا کے مطابق حتمی ووٹنگ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ رجب طیب اپنے بڑے سیاسی حریف کمال قلیچ داراوغلو کے خلاف فتح پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں یا انہیں الیکشن کے دوسرے مرحلے میں جانا ہے۔ انتخابات کے حتمی نتائج اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا ترکیہ ایک بار پھر سے اردگان کے کنٹرول میں رہتا ہے یا ان کے نمایاں حریف اور حزب اختلاف کے رہنما کمال قلیچ داراوغلو کے وعدے کے مطابق زیادہ جمہوری راستے کا آغاز کرتا ہے ۔
ترکیہ کی سرکاری میڈیا کے مطابق اب تک97 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی مکمل کرلی گئی ہے جس کے مطابق اردگان نے 49.3 فیصد اور ان کے حریف کمال قلیچ دار اوغلو نے 44.9 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ اگر کوئی بھی امیدوار نصف سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کرتا ہے تو ان کے درمیان 28 مئی کو پھر مقابلہ ہو گا۔ پیر کی صبح انقرہ میں صدر رجب طیب نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک نہیں معلوم کہ انتخابات پہلے مرحلے میں ختم ہوئے یا نہیں ؟ اگر قوم کا یہ فیصلہ ہے تو ہم انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب پارلیمنٹ کی 600 نشستوں میں سے حکومتی اتحاد نے 323 سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کرلی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی