غزہ میں کینسر کے مریضوں کا واحد ہسپتال 'ترکیہ۔فلسطین دوستی ہسپتال' ایندھن کی کمیابی کے باعث بند ہو سکتا ہے،عالمی ادارہ صحت کے ترجمان طارق جساریوچ نے کہا ہے کہ غزہ میں نظامِ صحت ، تقریبا ختم شدہ ایندھن، طبی سامان کی کمی اور ہزاروں زخمیوں کے بوجھ کی وجہ سے، غیر معمولی دباو کا سامنا کر رہا ہے ہم ان مخدوش حالات میں بھی خدمات جاری رکھنے پر غزہ کے عملہ صحت کی پیشہ وارانہ مہارت اور جرات و ہمت کی داد دیتے ہیں ،ترک میڈیا کے مطابق جساریوچ نے کہا ہے کہ ہم غزہ میں انسانی امداد پہنچانے اور امدادی عملے کی علاقے تک محفوظ رسائی کے لئے انسانی فائر بندی کی اپیل کا اعادہ کرتے ہیں،جساریوچ نے غزہ میں 2 لاکھ 25 ہزار ہائپر ٹینشن کے اور 52 ہزار شوگر کے مریضوں کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ غزہ میں کینسر کے مریضوں کی تعداد 9 ہزار ہے اور ہر سال 2 ہزار افراد میں کینسر کی تشخیص کی جا رہی ہے۔ علاقے میں 'ترکیہ۔فلسطین دوستی ہسپتال کینسر یونٹ والا واحد ہسپتال ہے۔ ایندھن کے مسائل کی وجہ سے پہلے ہی کینسر کے مریضوں کو ناکافی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں لیکن اگر ایندھن کی ترسیل بحال نہ کی گئی تو یہ خدمات مکمل طور پر بند ہونے کا خطرہ ہے،انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں 35 ہسپتال ہیں جن میں سے 12 ہسپتال اور بنیادی ہیلتھ خدمات دینے والے 72 کلینکوں میں سے 46کلینک جھڑپوں میں نقصان اٹھانے یا پھر ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند ہو گئے ہیں۔ 23ہسپتال مکمل صلاحیت کے ساتھ خدمات نہیں دے پا رہے اور ہسپتال میں پیچیدہ آپریشنوں کے لئے خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے،جساریوچ نے کہا کہ غزہ کے جنوب میں جراحی کی صلاحیت والے 8 ہسپتال جزوی سطح پر خدمات دے رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بہت سے بے گھر کنبوں کی پناہ گاہ بھی بنے ہوئے ہیں۔ 7 بڑے ہسپتالوں میں ایندھن کی اوسط شرح 119 فیصد تک گر گئی ہے۔ علاقے کو مزید طبی سامان بھیجنا ضروری ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی