امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ترکیہ اور یونان دونوں ممالک کے اپنے اختلافات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنا دراصل دوننوں ممالک اور امریکہ کے مفاد میں ہوں گے ،یونانی اور امریکی وفود چوتھی امریکہ -یونان اسٹریٹجک ڈائیلاگ میٹنگ میں یکجا ہوئے ہیں،دارالحکومت ایتھنز میں موجود بلنکن نے اپنے یونانی ہم منصب نیکوس ڈینڈیا سے بھی ملاقات کے بعد منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس میں بلنکن نے 6 فروری کو قہرامان ماراش مرکز میں آنے والے زلزلوں کی وجہ سے اپنے ترکیہ کے دورے کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ میں نے دل دہلا دینے والا منظردیکھا ہے،انہوں نے کہا کہ یونان نے زلزلے کے بعد اپنی ریسکیو ٹیمیں ترکیہ بھیجی ہیں، بلنکن نے کہایونان نے ضرورت کے وقت ترکیہ کی امداد کرکے بڑا اہم پیغام دیا ہے جس پر میں یونان کی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں،انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور یونان کے دیرینہ اختلافات کے باوجود زلزلوں کے بعد مل کر کام کرنا بڑی اہمیت کا حامل ہے،انہوں نے کہا کہ امریکہ کے نقطہ نظر سے مسئلہ سادہ ہے
یونان اور ترکیہ ہمارے اتحادی ہمارے دوست ہیں، ہم ان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، بشمول نیٹو، سفارتی ذرائع سے ان کے اختلافات کو دور کرنے اور امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے،بلنکن نے کہا کہ یونان اور ترکیہ کے اپنے اختلافات دور کرنا دونوں ممالک اور امریکہ کے مفاد میں ہے ،انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اور ایتھنز تزویراتی شراکت دار ہیں، بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ یونان اور امریکہ بھی سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں مل کر کام کررہے ہیں ،ڈینڈیاس نے اس موقع پر کہا کہ یونان نے ترکیہ میں زلزلے کے بعد زلزلہ زدگان کے لیے دی جانے والی امداد کو خارجہ پالیسی سے نہیں جوڑا، اور کہا کہ زلزلے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان رابطے، دوطرفہ تعلقات کی فضا میں بہتری پر سیاسی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ زلزلے کے بعد خطے کا دورہ کرنے والے یورپی یونین کے پہلے وزیر خارجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے گزشتہ روز برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اپنے ہم منصبوں کو آگاہ کرنے کا موقع ملا ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی