ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے کہا ہے کہ اگر ویانا مذاکرات ڈیڈ لاک کا بھی شکار ہو گئے ہوں تب بھی صرف ایران کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتاہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ بات میخائل اولیانوف نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہی۔اولیانوف نے کہا کہ اگر ویانا مذاکرات ڈیڈ لاک کا بھی شکار ہو گئے ہوں تو اسکی بہت سی مختلف وجوہات ہیں اور اس کے لئے صرف ایران کو قصوروار ٹھہرانے کی کوشش منصفانہ نہیں ہے کیوں کہ ان مذاکرات کے بڑے حصہ کا تعلق دیگر فریق یعنی واشنگٹن کے سیاسی مسائل سے ہے۔پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے مہینوں کی گفتگو اور مذاکرات کے بعد اب یہ اس منزل پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر امریکہ ایک پائیدار اور بھروسہ مند معاہدے کے تقاضوں کو پورا کر دے تو کم از کم مدت میں معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔تہران کا کہنا ہے کہ معاہدہ تبھی ممکن ہے جب تمام پابندیوں کو مثر انداز میں اس طرح ختم کیا جائے کہ اس کے اقتصادی فوائد ایرانی عوام کو حاصل ہوں اور ساتھ ہی یہ ضمانت بھی فراہم کی جائے کہ امریکی حکومت پھر دوبارہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی۔تاہم بایڈن حکومت اپنے زبانی دعووں کے برخلاف جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے اب تک کوئی بھی مثر قدم اٹھانے سے قاصر رہی ہے اور وہ تاحال عملی طور پر سابق ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں پر ہی گامزن ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی