i بین اقوامی

سپین اجلاس، مسلم و یورپی ممالک آزاد فلسطین کے قیام کیلئے ہم آواز، واضح لائحہ عمل اختیار کرنے کا مطالبہتازترین

September 14, 2024

مسلم و یورپی ممالک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے ہم آواز ہو گئے، واضح لائحہ عمل اختیار کرنے کا مطالبہ کر دیا۔آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سپین کی میزبانی میں متعدد مسلم و یورپی ممالک کا اجلاس ہوا جس میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے ایک واضح لائحہ عمل اور راستہ اختیار کریں تاکہ فلسطینی و اسرائیلی تنازع کا خاتمہ ہو سکے،اجلاس میں غزہ جنگ کے فوری خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا، سپین کے وزیر خارجہ جوزمینیول الباریز نے بتایا ہمارا یہ اجلاس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے ایک اور کوشش کے طور پر ہوا ہے تاکہ تصادم و تشدد کا خاتمہ ہو سکے، جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری ہے، اس کے خاتمے کا یہی ایک واضح راستہ ہے کہ دو ریاستی حل کے طے شدہ طریقے کو اختیار کیا جائے۔اجلاس میں ناروے نے بھی شرکت کی جبکہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل، فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد مصطفی اور عرب اسلامک رابطہ گروپ برائے غزہ میں شامل ممالک مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا، نائیجیریا اور ترکیہ بھی شریک ہوئے۔سپین کے وزیر خارجہ نے کہا تمام شرکائے اجلاس میں اس بارے میں واضح خواہش پائی جاتی ہے کہ فلسطینی تنازع کے حل کے لئے لفظوں کے بجائے عمل کی طرف بڑھا جائے اور اس کے لیے ایک واضح شیڈول دیا جائے تاکہ مسلمہ اصولوں پرموثر عملدرآمد ہو سکے اور فلسطین ایک ریاست کے طور پر اقوام متحدہ میں شامل ہو۔سپین کے وزیر خارجہ نے کہا اسرائیل کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی

کیونکہ اسرائیل اس رابطہ گروپ کا ممبر نہیں ہے، ان کا کہنا تھا ہمیں اچھا لگے گا کہ ہم اسرائیل کو کسی ایسی میز پر بھی دیکھیں جو امن کے قیام اور دو ریاستی حل کی طرف پیش رفت کے لیے غور کرنے والی ہو۔ دریں اثنا عرب میڈیا سے گفتگو میں ہسپانوی وزیر خارجہ جوزمینیول الباریز نے کہا ہے کہ ان کا ملک مغربی کنارے میں غزہ کے منظر نامے کو دہرائے جانے پر فکر مند ہے،عرب میڈیا کو دیے گئے بیان میں ہسپانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کے بارے میں بات کرنے کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب اس پر عمل کا وقت آ گیا ہے،سپین کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دو ریاستی حل کے تحفظ کے لیے ضروری ہے، جس میں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی حمایت کو نوٹ کیا جائے،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میڈرڈ انروا کے لیے اپنی حمایت میں اضافہ کرے گا، کیوں کہ اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے تنظیم کو 50ملین یورو فراہم کیے ہیں،انہوں نے کہا کہ سپین بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپین اور فلسطین دو طرفہ سربراہی اجلاس فلسطینیوں کو امید دے گا،سعودی عرب کے ساتھ تعاون کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سپین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ریاض کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے، ریاض اور میڈرڈ کے درمیان دفاعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی سطح پر مضبوط تعاون ہے،انہوں نے زور دیا کہ ان کے ملک کے مملکت کے ساتھ مضبوط اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی