سوڈان میں تعینات یورپی یونین کے سفیر ایڈن اوہارا کے خرطوم میں واقع گھر پر حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے،غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے تصدیق کی ہے کہ آئرش سفارت کار حملے میں محفوظ رہے اور انہیں کسی قسم کی کوئی چوٹ نہیں آئی، انہوں نے حملے کو سفارت کاروں کے تحفظ کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا،اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں جاری تین دن کی لڑائی میں لگ بھگ دو سوافراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، خرطوم میں ہوائی حملے اور چھوٹے ہتھیاروں سے بھاری گولہ باری کی گئی،فوج اور ایک نیم فوجی گروپ جس کا نام ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف)ہے دونوں ہی خرطوم میں اہم مقامات پر کنٹرول کرنے کا دعوی کرتے ہیں،آئرش وزیر خارجہ نے سفیر کو ایک شاندار آئرش اور یورپی سفارت کار کے طور پر بیان کیا جو انتہائی مشکل حالات میں یورپی یونین کی خدمت کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم ان کی خدمات کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور سوڈان میں فوری طور پر تشدد کے خاتمے اور بات چیت کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں،قبل ازیںیورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ سفارتی احاطے اور عملے کی حفاظت سوڈانی حکام کی بنیادی ذمہ داری ہے،یورپی یونین کی ترجمان نبیلہ مسرالی کے بیان کے مطابق حملے کے بعد یورپی یونین کے وفد کو خرطوم سے نہیں نکالا گیا
عملے کی حفاظت ترجیح ہے اور حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے،امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ جاری سکیورٹی خدشات اور خرطوم کے ہوائی اڈے کی بندش کے باوجود فی الحال امریکی اہلکاروں کو نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے لیکن انہوں نے تمام امریکیوں پر زور دیا کہ وہ صورتحال کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لیں،گزشتہ روز فوج کے فضائی حملوں نے آر ایس ایفکے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جن میں سے کچھ رہائشی علاقوں میں سرایت کر گئے ہیں، ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں پر گولہ باری کی گئی، خرطوم کے الشاب ٹیچنگ ہسپتال کے ساتھ دو دیگر کلینکس کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاع ملی،علاوہ ازیں سوڈانی وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ روز آرمی چیف عبدالفتاح البرہان نے ریپڈ سپورٹ فورسز کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا اور اسے باغی گروپ قرار دیا ہے،یہ لڑائی ڈی فیکٹو لیڈر جنرل عبدالفتاح البرہان کی وفادار فوجی یونٹس اور آر ایس ایف کے درمیان ہے، جو ایک بدنام زمانہ نیم فوجی دستہ ہے اور اسکی قیادت سوڈان کے نائب رہنما محمد ہمدان دگالو کر رہے ہیں،دوسری جانب علاقائی بین الحکومتی اتھارٹی آن ڈویلپمنٹ (Igad)جنوبی سوڈان، جبوتی اور کینیا کے صدور کو امن قائم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے سوڈان بھیجے گی،Igadکے ایگزیکٹیو سیکرٹری نور محمد شیخ کے مطابق وہ دونوں رہنمائوں سے ملاقات کے لیے سوڈان جانے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن وہ بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعے ان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، وہ ان رہنماں سے دشمنی ختم کرنے، لڑائی بند کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے بات کر رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی