سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) نے فوج کی حمایت یافتہ انتظامیہ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کرادیاہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آر ایس ایف کے باقاعدہ رہنما عبدالفتاح البرہان کے سابق نائب محمد حمدان ڈاگلو کی سربراہی میں ریپڈ سپورٹ فورسز نے حریف حکومت کا اعلان ایسے وقت میں کیا، جب بین الاقوامی خدشات بڑھ رہے ہیں کہ سوڈان دونوں فریقوں کے درمیان تقسیم ہو سکتا ہے۔ٹیلی گرام پر ایک بیان میں محمد حمدان ڈاگلو نے کہا کہ ہم فخر کے ساتھ امن اور اتحاد کی حکومت کے قیام کا اعلان کرتے ہیں، جو ایک وسیع اتحاد ہے، جو سوڈان کے حقیقی چہرے کی عکاسی کرتا ہے۔آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے فروری میں کینیا میں ایک چارٹر پر دستخط کیے تھے، جس میں ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں امن اور اتحاد کی حکومت کا اعلان کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سوڈان میں بگڑتے ہوئے تنازع سے ملک کی تقسیم مزید گہری ہو سکتی ہے۔
سوڈان کے لیے سیکریٹری جنرل یو این کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا تھا کہ ہم سوڈانی تنازع میں مزید اضافے کے بارے میں انتہائی فکرمند ہیں، جس میں ایسے اقدامات بھی شامل ہیں، جو ملک کی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتے ہیں، اور بحران کو مزید بڑھاسکتے ہیں، تنازع کو ختم کرنے اور قابل قبول عبوری انتظامات قائم کرنے کی ضرورت ہے۔آر ایس ایف کے محمد حمدان ڈاگلو کے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ نیم فوجی دستوں نے سول اور سیاسی قوتوں کے ساتھ ایک عبوری آئین پر دستخط کیے ہیں، جو نئے سوڈان کے لیے روڈ میپ ہے۔اس آئین میں 15 رکنی صدارتی کونسل کا اہتمام کیا گیا ہے، جو تمام خطوں کی نمائندگی کرتی ہے، جو ہمارے رضاکارانہ اتحاد کی علامت ہے۔تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا ملک مستقل طور پر الگ ہو سکتا ہے۔سوڈان کا مطالعہ کرنے والے کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر شرتھ سری نواسن نے کہا کہ دارفور میں آر ایس ایف کی حوصلہ افزائی کے ساتھ، علاقائی تقسیم کا مطلب حقیقت میں علیحدگی ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ سوڈان میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت اور نیم فوجی دستوں آر ایس ایف کے مابین 2 سال سے جاری جنگ میں ہزاروں افراد جاں بحق، جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی