اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی جبکہ روس کی جانب سے بائیکاٹ کیا گیا ۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کی گئی، قرارداد کے مسودے کی منظوری صدر جوبائیڈن نے دی تھی، غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکی تجاویز کی حمایت یافتہ قرارداد منظور کر لی گئی۔سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد کی حمایت میں 14 ووٹ پڑے جبکہ ووٹنگ کے دوران روس نے ووٹ کاسٹ ہی نہیں کیا، قرارداد منظوری سے پہلے امریکا اور سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کے درمیان مسودے پر 6 روز تک مشاورت ہوئی جس کے بعد قرارداد کو حتمی شکل دی گئی۔ قرارداد کے مطابق دونوں متحارب فریق بات چیت کریں گے اور اس دوران جنگ بندی جاری رہے گی، امریکی سفیر نے مطالبہ کیا کہ حماس بھی یہ قرارداد منظور کرلے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے قرار داد کو درست سمت میں مثبت قدم قرار دیا، حماس نے جنگ بندی کی حمایت میں سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے بیان میں واضح کیا کہ منصوبے کے اصولوں پر عمل درآمد کے لیے ثالثوں کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں۔
سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ مثبت پیشرفت ہے۔حماس نے مزید کہا ہے کہ جنگ بندی کیلئے مذاکرات میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور تعمیر نو کا منصوبہ ہونا چاہیے، غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور ڈیمو گرافک چینج نہیں ہونا چاہییتاہم روس نے قرار داد پر تحفظات کا اظہار کیا، روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکی نام نہاد معاہدے میں مکمل جنگ بندی کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔قرارداد کے مطابق اسرائیل نے امریکی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے جبکہ حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی یہ قرارداد منظور کر لے اور دونوں فریق بغیر کسی تاخیر کے اس پر عمل کریں، دونوں متحارب فریق بات چیت کریں گے اور اس دوران جنگ بندی جاری رہے گی۔قوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی۔۔دوسری جانب یورپی یونین نے بھی غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد پر فوری عملدرآمد ہونا چاہیے اور ایک مکمل روڈ میپ سے آگے بڑھا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی