اسرائیلی فوج کی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں شمالی غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں جاری آپریشن کے دوران درجنوں مشتبہ دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ لبنان سے داغے گئے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے دو راکٹ تباہ کردئیے گئے ہیں جبکہ حزب اللہ نے نیتن یاہو کے گھر پر ڈرون طیارے سے حملے کا دعوی کیا ہے ۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے میں شدت کی لڑائی جاری ہے۔ لڑائی کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہزاروں فلسطینی یہاں سے انخلا کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی فوج کی طرف سے انخلا کے احکامات کے بعد شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ سے فلسطینی اپنے اہل خانہ اور سامان کے ساتھ نقل مکانی کر رہے ہیں ۔اسرائیلی ڈرون فلسطینیوں کے سر کے اوپر چکر لگاتے رہے اور اعلان ہوتے رہے کہ جبالیہ کے شمال میں بیت لاہیا قصبے کے آس پاس کے علاقوں کو خالی کر دیا جائے جہاں اس ماہ کے آغاز میں فوجی کارروائی شروع ہوئی تھی۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مخصوص راستوں سے لوگوں کو نکال رہی ہے اور جنوب کی طرف جانے والے شہریوں میں شامل درجنوں عسکریت پسندوں کو شناخت کر لیا ہے۔ اس دوران فوج نے کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔اسرائیلی فورسز کا دعوی ہے کہ انہوں نے کئی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ لبنان سے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے دو راکٹ بدھ کی صبح تل ابیب پر داغے گئے ۔فوج کے مطابق دونوں راکٹوں کو دفاعی نظام کے ذریعے تباہ کر دیا گیا ہے۔اسرائیلی میڈیا میں رپورٹ کیا گیا ہے کہ راکٹ فضا میں نظر آتے ہی تل ابیب اور اس کے مضافاتی علاقوں میں سائرن بجنا شروع ہو گئے تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ راکٹوں کو فضا میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ اس کا ملبہ زمین پر گرنے سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔ دریں اثناء حزب اللہ نے دعوی کیا ہے کہ اس نے ڈرون طیاروں کی مدد سے اسرائیلی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر حملہ کیا ہے ۔ترجمان حزب اللہ محمد عفیف نے اس بات کا اعلان بیروت کے مضافات میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ خیال رہے اسرائیلی فوج کے لبنانی عوام کو علاقے سے نقل مکانی کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد پریس کانفرنس جلد ہی ختم کر دی گئی۔ میڈیارپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس جگہ سے چند سو میٹر کے فاصلے پر جہاں حزب اللہ ترجمان کی پریس کانفرنس جاری تھی، صحافیوں کے اس جگہ سے جانے کے چند منٹ بعد ہی بمباری کی ۔حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے کہا 'حزب اللہ نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر ہونے والے حملے کی مکمل ذمہ داری کا اعلان کرتی ہے۔ 'اسرائیلی فوج کے زیرحراست جنگجووں سے متعلق سوال پر عفیف نے کہا 'میں جانتا ہوں کہ ہمارا دشمن جنگی قوانین ، اخلاقیات اور بین الاقوامی کنونشز کو نہیں مانتا ہے۔
لیکن اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قیدی بنائے جانے والوں کی زندگیوں کا تحفظ یقینی بنائے۔ادھر اقوامِ متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے تباہ کن اثرات نے فلسطینی علاقوں میں ترقی کو سات دہائیوں تک روک دیا ہے۔ یہ صرف غزہ میں ہی نہیں بلکہ کئی نسلوں تک فلسطینیوں کی ترقی کو خطرے میں ڈالے گا۔اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)کے ایڈمنسٹریٹر اچیم اسٹینر نے کہا کہ اس نئے جائزے میں پیش گوئی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ فوری مصائب اور جانوں کے ہولناک نقصان کے درمیان ایک سنگین ترقیاتی بحران بھی سر پر منڈلا رہا ہے جو فلسطینیوں کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔اقوامِ متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کے تعاون سے تیار کی گئی یو این ڈی پی کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر ہر ایک سال بھی انسانی امداد فراہم کی جاتی ہے تب بھی ایک دہائی یا اس سے زیادعرصے تک معیشت اپنی سطح کو دوبارہ حاصل نہیں کر سکتی۔یہ نیا جائزہ دہلا دینے والے اعدادوشمار سے بھرا ہوا ہے۔ اس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں غربت جو 2023 کے آخر میں 38.8 فی صد تھی، 2024 میں بڑھ کر 74.3 فی صد ہو جائے گی۔اس سے 41 لاکھ افراد متاثر ہوں گے جن میں 26 لاکھ 10 ہزار نئے غریب ہونے والیلوگ شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی