چین کے صدر شی جن پھنگ نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ریاض کے قصر الیمامہ میں ملاقات کی ہے۔شی نے یہ دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا کہ اس وقت چین اور سعودی عرب تعلقات بڑھانے کے لئے باہمی اہم اتفاق رائے کو ٹھوس تعاون میں بدلا جارہا ہے۔ انہیں یہ کہتے ہوئے بھی خوشی محسوس ہوئی کہ وہ 6 برس بعد سعودی عرب کا دورہ کرکے بہت خوش ہیں اور اپنے گزشتہ دورے کو واضح طور پر یاد کرسکتے ہیں۔شی نے کہا کہ چین اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ چین سعودی عرب کو کثیر قطبی دنیا میں ایک اہم قوت کے طور پر دیکھتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔شی نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے ترقیاتی مفادات کی تکمیل اور عالمی امن و استحکام کو تحفظ دینے کیلئے سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک رابطے مزید مستحکم کرنے اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کو تیار ہے۔شاہ سلمان نے سعودی عرب کا دوبارہ دورہ کرنے پر شی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ 2016 میں شی کا سعودی عرب کا کامیاب دورہ حقیقتا یادگار تھا۔شاہ سلمان نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چین۔ سعودی عرب نے حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں زبردست پیشرفت کی ہے۔ دونوں فریقین بہت سے امور پر اہم مشترکہ افہام وتفہیم پر پہنچے۔ چین کے مفادات سعودی عرب کے مفادات بھی ہیں۔شاہ سلمان نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔ وہ چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری آگے بڑھانے اور دوستانہ تعلقات سے دونوں عوام کو مزید فوائد دینے کے لئے شی کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں کیونکہ یہ علاقائی اور عالمی امن، استحکام اور سکون کے لئے بھی سازگار ہے۔دونوں سربراہان مملکت نے عوامی جمہوریہ چین اور مملکت سعودی عرب کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے پر دستخط کئے اور دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان ہر دو سال میں ملاقاتوں پر رضامندی ظاہر کی۔ڈینگ شوئے شیانگ اور وانگ یی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی