چینی صدر شی جن پھنگ چین ۔ عرب ممالک کے پہلے سربراہی اجلاس اور چین ۔ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ۔وہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر سعودی عرب کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔شی جن پھنگ کا طیارہ جیسے ہی سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی شاہی فضائیہ کے 4 لڑاکا طیاروں اور شاہی ایروبیٹک ٹیم کے 6 سعودی ہاک طیاروں نے اسے اپنے حصار میں لے لیا۔طیارہ ریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا تو ان کا شاندار اور پرتپاک استقبال کیا گیا۔ 21 توپوں کی سلامی دی گئی، سعودی ہاکس نے چین کے قومی پرچم میں شامل سرخ اور زرد رنگ سے آسمان بھردیا۔جامنی رنگ کے قالین پران کا خیرمقدم ہوا۔ چین اور سعودی عرب کے قومی پرچم ہوا میں لہرارہے تھے۔ صوبہ ریاض کے گورنر شہزادہ فیصل بن بندر آل سعود ، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود ، چینی امور پر کام کرنے والے وزیر یاسر الرمیان ، شاہی خاندان کے دیگر اہم ارکان اور حکومت کے اعلی حکام نے چینی صدر کا پرتپاک استقبال کیا۔شی جن پھنگ نے ایک تحریری بیان جاری کیا جس میں انہوں نے چینی حکومت اور عوام کی جانب سے سعودی عرب کی حکومت اور عوام کو گرم جوشی سے مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔شی جن پھنگ نے کہا کہ 32 برس قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے چین اور سعودی عرب کے اسٹریٹجک
باہمی اعتماد کو تقویت ملی ہے اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ عملی تعاون کے نتیجہ خیز نتائج ملے ہیں ۔شی جن پھنگ نے کہا کہ 2016 میں چین سعودی عرب جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کے بعد سے شاہ سلمان اور انہوں نے باہمی تعلقات میں نمایاں پیشرفت کے لئے مل کر کام کیا ہے۔ جس سے نہ صرف ان کے عوام کو فائدہ ہوا ہے بلکہ علاقائی امن، استحکام، خوشحالی اور ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا گیا ۔شی جن پھنگ نے کہا کہ دورے میں وہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے اور مشترکہ طور پر چین ۔ سعودی عرب تعلقات کے لئے لائحہ عمل طے کریں گے۔شی جن پھنگ نے یہ بھی کہا کہ وہ چین عرب ممالک کے پہلے سربراہی اجلاس اور چین جی سی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کے منتظر ہیں ۔چین ۔عرب اور چین ۔خلیج تعاون کونسل تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے عرب ریاستوں اور خلیج تعاون کونسل ممالک کے رہنماں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی